کرناٹک اسمبلی انتخاب: ووٹوں کی گنتی شروع ہونے میں چند گھنٹے باقی، امیدواروں کی دھڑکنیں تیز

اصل مقابلہ کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہے، لیکن جے ڈی ایس لیڈران امید لگائے بیٹھے ہیں کہ کسی طرح دونوں قومی پارٹیاں اکثریت کے نمبر سے کچھ دور رہ جائیں اور وہ کنگ میکر بن جائے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کرناٹک میں 10 مئی کو 224 اسمبلی سیٹوں کے لیے ہوئے انتخاب کے بعد سے کانگریس اور بی جے پی دونوں ہی پارٹیاں مکمل اکثریت حاصل کرنے کا دعویٰ کر رہی ہیں۔ کس پارٹی کا دعویٰ صحیح ہے، اس کا پتہ 13 مئی کو چل جائے گا کیونکہ ووٹوں کی گنتی میں اب چند گھنٹے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ ہفتہ کے روز صبح 8 بجے سے ووٹوں کی گنتی شروع ہوگی اور اس کے بعد رجحانات سامنے آنے کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ اس سے قبل سبھی امیدواروں کی دھڑکنیں تو تیز ہو ہی گئی ہیں، کانگریس و بی جے پی کے ساتھ ساتھ جے ڈی ایس کی بھی بے چینی بڑھ گئی ہے۔ اسی کا نتیجہ ہے کہ جمعہ کے روز سبھی پارٹیوں کے لیڈران بند کمروں میں میٹنگ کرتے ہوئے دیکھے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ بدھ کے روز ہوئے انتخاب میں 73.19 فیصد ووٹنگ ہوئی تھی جو کہ ریاست میں اب تک ہوئی ووٹنگ میں سب سے بہترین فیصد ہے۔ چونکہ بیشتر ایگزٹ پول میں کانگریس کو یا تو اکثریت حاصل کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے یا پھر سب سے بڑی پارٹی بتایا گیا ہے، اس لیے کانگریس کو کچھ سکون ضرور ہے، لیکن بی جے پی اور اس کے لیڈران بے چین ہیں۔ چونکہ آئندہ سال لوک سبھا انتخاب ہونا ہے، اس لیے کرناٹک الیکشن کو کافی اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ اصل مقابلہ تو کانگریس اور بی جے پی کے درمیان ہی ہے، لیکن جے ڈی ایس امید لگائے بیٹھی ہے کہ کسی طرح دونوں قومی پارٹیاں اکثریت کے نمبر سے کچھ دور رہ جائیں اور وہ کنگ میکر بن جائے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ کس کی امیدیں پوری ہوتی ہیں اور کس کا دل ٹوٹتا ہے۔ لوگوں کی نظر اس بات پر بھی رہے گی کہ کون سا ایگزٹ پول ’ایگزیکٹ پول‘ ثابت ہوتا ہے۔


واضح رہے کہ 2615 امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) میں بند ہے۔ ان 2615 امیدواروں میں سے 2430 مرد اور 184 خاتون ہیں، جبکہ ایک امیدوار بائی سیکسوئل بھی ہے۔ سبھی امیدوار کے لیے 12 مئی کی شب بے چینی و بے قرار میں ہی گزرنے والی ہے کیونکہ کم از کم ان کی سیٹ کا رجحان آنے تک سکون کا تو سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ اس درمیان سبھی پارٹیوں نے اپنے امیدواروں سے رابطہ بھی لگاتار بنایا ہوا ہے تاکہ کسی طرح کی توڑ پھوڑ کا مسئلہ پیدا نہ ہو جائے۔ خصوصاً جے ڈی ایس کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ سابق وزیر اعظم ایچ ڈی دیوگوڑا نے خود اپنے ہاتھوں میں کمان لے لی ہے اور سبھی امیدواروں کو متحد رکھنے کی کوشش میں ہیں۔ خصوصاً ایسے امیدواروں سے لگاتار بات کر رہے ہیں جو کانگریس یا بی جے پی کو چھوڑ کر جے ڈی ایس میں شامل ہوئے اور انھیں ٹکٹ دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔