کرناٹک اسمبلی انتخابات: ’امول‘ اور ’نندنی‘ کے بیچ بومئی برے پھنسے

بومئی بی جے پی کے اپنے باس امت شاہ کو ناراض کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اس لئے انہوں نے امول دودھ اور دہی کی فروخت کو روکنے سے انکار کر دیا۔

<div class="paragraphs"><p>بسواراج بومئی / آئی اے این ایس</p></div>

بسواراج بومئی / آئی اے این ایس

user

ناہید عطا اللہ

مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 30، دسمبر 2022 کو منڈیا ضلع میں 260 کروڑ روپے کے میگا ڈیری پروجیکٹ کے آغاز کے موقع پر بیان دیا تھا کہ اگر گجرات میں واقع امول اور کرناٹک دودھ فیڈریشن (KMF) کا برانڈ ''نندنی'' مل کر کام کریں گے تو تین سالوں میں ہر گاؤں کی سطح پر پرائمری ڈیریاں ہوں گی۔ ان کا یہ بیان وزیر اعلی بسواراج بومئی حکومت کے لئے مسئلہ کھڑا کر دیا۔ یہ بھی اس وقت ہوا جب وزیر اعلی بسواراج بومئی 10 مئی کو ہونے والے اسمبلی انتخابات سے قبل ٹکٹوں کی تقسیم پر بدعنوانی اور اختلاف رائے کے مسائل سے دوچار ہیں۔

وزیر اعلیٰ بومئی اپنے باس امت شاہ کو ناراض کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اس لئے انہوں نے امول دودھ اور دہی کی فروخت کو روکنے سے انکار کر دیا۔ کانگریس، جنتا دل (سیکولر) اور سیول سوسائٹی کی طرف سے ایسا کرنے اور کسانوں کے تحفظ کے بڑھتے ہوئے مطالبے کے درمیان ایسا کرنا ان کو مہنگا پڑ سکتا ہے۔ اپوزیشن کے احتجاج کے تیز ہونے کے ساتھ ہی، بومئی نے 9 اپریل کو اپنے کوآپریٹیو وزیر ایس ٹی سوماشیکر کو تعینات کیا، جنہوں نے نندنی کے امول کے ساتھ انضمام کو مسترد کر دیا۔ امول کے بنگلورو میں آن لائن فروخت کے اقدام کے ساتھ 57 روپے فی لیٹر پر دودھ کی فراہمی کے لیے وزیر نے کہا کہ کے ایم ایف اسے 39 روپے فی لیٹر پر سپلائی کرنے کے لیے تیار ہے۔


کے ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر بی سی ستیش نے میڈیا کو بتایا کہ نندنی کرناٹک میں 25 سے 26 لاکھ ڈیری فارمرز سے دودھ خریدتی ہے۔ ''پیداوار میں مصنوعی قلت پیدا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ سب جانتے ہیں کہ گرمیوں میں دودھ کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ حریف کون ہے، کے ایم ایف اور اس کے ماتحت دودھ کی یونینیں مارکیٹ میں اس کا مقابلہ کرنے کی اہل ہیں،'' انہوں نے مزید کہا۔ کرناٹک ملک فیڈریشن (KMF) ہندوستان میں دودھ کی دوسری سب سے بڑی ڈیری ہے، جس میں 2.4 ملین سے زیادہ دودھ پیدا کرنے والے اراکین اور 14,000 دودھ پیدا کرنے والوں کی کوآپریٹیو سوسائٹیاں ہیں۔

یہ تنازعہ 5 اپریل کو شروع ہوا، جب امول کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل نے کیپشن کے ساتھ ایک انفوگرافک پوسٹ کیا، "#امول خاندان #بنگلورو شہر میں کچھ تازہ لا رہا ہے۔ مزید اپ ڈیٹس جلد آرہی ہیں۔ #لانچ الرٹ"۔ بعد میں، سوشل میڈیا مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر '#گو بیک امول‘ اور '#سیو نندنی‘ جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ امول کے داخلے کی مخالفت کرنے والوں کی تعداد بڑھ گئی۔


سابق وزیر اعلیٰ سدھارمیا نے 9 اپریل کو جب وزیر اعظم نریندر مودی ٹائیگر پروگرام کے لیے میسور میں تھے اس وقت ٹوئٹ کیا ''یہ گجرات کا بڑودہ بینک تھا جس نے ہمارے وجیا بینک کو ضم کیا۔ بندرگاہیں اور ہوائی اڈے گجرات کے اڈانی کے حوالے کر دیئے گئے۔ اب، گجرات سے امول ہمارے کے ایم ایف (نندنی) کو کھانے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ مسٹر @narendramodi، کیا ہم گجراتیوں کے دشمن ہیں؟ سدھارمیا نے دعویٰ کیا کہ امول کو نندنی کے ساتھ ضم کرنے کے شاہ کے اعلان کے بعد کے ایم ایف مصنوعات کی پیداوار میں کمی آئی ہے۔ 

خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئے، ریاستی کانگریس کے صدر ڈی کے شیوکمار نے کہا "ہم اپنے دودھ اور اپنے کسانوں کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس پہلے سے ہی نندنی ہے جو امول سے بہتر برانڈ ہے... ہمیں کسی امول کی ضرورت نہیں ہے... ہمارا پانی، ہمارا دودھ، اور ہماری مٹی مضبوط ہے۔"


کنڑ فلموں کے آئیکان ڈاکٹر راجکمار نے برسوں پہلے نندنی کی مصنوعات کی تائید کی۔ اشتہار میں انہوں نے ’تقریب میں نندنی کے ذائقے والے دودھ کی بوتل کھولتے ہوئے انہوں نے ایک گھونٹ لیا اور کہا ''اس کا ذائقہ اچھا ہے۔ آپ سب کو پینا چاہئے۔'' ذرائع نے بتایا کہ اداکار نے اشتہار کرنے کے لئے ایک پیسہ لینے سے انکار کر دیا۔‘‘

راجکمار کے بیٹے اور آنجہانی اداکار پونیت راجکمار نے پاور پیک اشتہار میں کے ایم ایف کے نندنی دودھ کی توثیق کرنے کی اپنے والد کی روایت کو آگے بڑھایا، جہاں ایک ریسلنگ میچ کے دوران وہ ایک شخص کو دودھ کا برتن اٹھائے ہوئے دیکھتے ہیں۔ وہ دوڑتا ہے، پینے کے لیے جار کو پکڑتا ہے یہاں تک کہ دوسرے اس کے لیے اس کا پیچھا کرتے ہیں۔

دودھ: مانگ 90 لاکھ لیٹر یومیہ۔ سپلائی یومیہ 72 سے 74 لاکھ لیٹر۔

دہی: مانگ 10 لاکھ لیٹر یومیہ۔ سپلائی یومیہ 6 لاکھ کلو۔

گھی: مانگ 1800 ٹن یومیہ۔ سپلائی 1,100 ٹن یومیہ۔

ماخذ: کرناٹک دودھ فیڈریشن

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔