کورونا ٹیسٹ، ٹیکہ کاری اور اموات سب میں اعداد و شمار کی بازی گری! بی جے پی سے پرینکا نے پوچھے کچھ چبھتے سوالات

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے کہا ہے کہ مودی حکومت کورونا وبا کے دور میں بھی اعداد و شمار کی بازی گری سے باز نہیں آئی اور انفیکشن سے لے کر مہلوکین کی تعداد تک بتانے میں کھیل کرتی رہی ہے۔

پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس / ٹوئٹر
پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس / ٹوئٹر
user

قومی آوازبیورو

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مودی حکومت کورونا وبا کے دور میں بھی اعداد و شمار کی بازی گری سے باز نہیں آئی اور انفیکشن سے لے کر مرنے والے لوگوں کی صحیح تعداد بتانے میں کھیل کرتی رہی۔ پرینکا گاندھی نے اپنے ایک فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ کورونا وبا میں لوگوں نے حکومت سے اعداد و شمار کی شفافیت کی ضرورت واضح کی تھی یہ اس لیے ضروری ہے کہ اعداد و شمار سے کئی باتوں کا پتہ لگتا ہے اور اس سے پھر بہتر طریقے سے علاج دینا ممکن ہوتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اعداد و شمار سے ہی بیماری کا پھیلاؤ کیا ہے، انفیکشن زیادہ کہاں ہے، کن مقامات کو سیل کرنا چاہیے یا پھر کہاں ٹیسٹنگ بڑھانی چاہیے، اس کا پتہ چلتا ہے۔ لیکن اس پر عمل نہیں ہوا۔ پرینکا نے سوال کیا کہ آخر اس کے لیے ذمہ دار کون ہے؟

کانگریس جنرل سکریٹری نے اپنے پوسٹ میں مزید لکھا کہ ماہرین کا ماننا ہے کہ پہلی لہر کے دوران اعداد و شمار کو برسرعام نہ کرنا دوسری لہر میں اتنی خوفناک حالت پیدا ہونے کا ایک بڑا سبب تھا۔ لیکن اس کے بعد بھی حکومت نے اعداد و شمار کو بیداری کا وسیلہ بنانے کی جگہ بازی گری کا ذریعہ بنا ڈالا۔


پرینکا گاندھی نے آگے بتایا کہ حکومت نے وبا میں کس طرح اعداد و شمار کے ساتھ کھیلا ہے۔ انھوں نے کہا کہ حکومت نے شروع سے ہی کورونا انفیکشن سے ہوئی اموات اور کورونا انفیکشن کی تعداد کو آبادی کے تناسب میں دکھایا لیکن ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار کی مکمل تعداد بتائی۔ آج بھی ٹیکہ کاری کے اعداد و شمار کی مکمل تعداد دی جا رہی ہے، آبادی کا تناسب نہیں۔ اور اس میں پہلی اور دوسری خوراک کو ایک میں ہی جوڑ کر بتایا جا رہا ہے۔ یہ اعداد و شمار کی بازی گری ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری نے مودی حکومت پر اعداد و شمار کو چھپانے کا بھی الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے جڑے تمام اعداد و شمار کو صرف سرکاری چیمبروں میں قید رکھا گیا۔ اتنا ہی نہیں سائنسدانوں کے ذریعہ خط لکھ کر ان اعداد و شمار کو برسرعام کرنے کے مطالبہ کے باوجود بھی یہ نہیں کیا گیا۔


پرینکا گاندھی نے اتر پردیش حکومت پر بھی اعداد و شمار میں رد و بدل کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ کورونا ٹیسٹنگ کے اعداد و شمار میں یو پی جیسی ریاستوں نے اعداد و شمار کو صحیح طریقے سے لوگوں کے سامنے نہیں رکھا۔ حکومت نے کل ٹیسٹوں کی تعداد میں آر ٹی پی سی آر اور انٹیجن ٹیسٹ کے اعداد و شمار کو الگ الگ کر کے نہیں بتایا (یو پی میں انٹیجن ٹیسٹ اور آر ٹی پی سی آر کا تناسب 63:35 تھا)۔ اس کے سبب کل تعداد میں تو ٹیسٹ زیادہ نظر آئے لیکن وائرس کا پتہ لگانے کی انٹیجن ٹیسٹ کی محدود صلاحیت کے سبب وائرس سے متاثر لوگوں کی تعداد کا صحیح اندازہ نہیں لگ سکا۔

کانگریس لیڈر نے کورونا وبا کے دوران ہوئی اموات کو لے کر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے ’دِویہ بھاسکر‘ اخبار کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر کے دوران گجرات میں 71 دنوں میں ایک لاکھ 24 ہزار ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے۔ لیکن گجرات حکومت نے صرف 4218 کووڈ اموات بتائیں۔ پرینکا گاندھی نے گجرات کے 4 شہروں میں جاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور حکومت کے حساب سے کورونا سے ہوئی اموات کے اعداد و شمار کے بارے میں بھی بتایا ہے۔


رپورٹ کے مطابق ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور حکومت کے حساب سے کورونا سے ہوئی اموت کے اعداد و شمار کچھ اس طرح ہیں:

احمد آباد-

جاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ: 13593، سرکاری طور پر اموات کی تعداد: 2126

سورت-

جاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ: 8851، سرکاری طور پر اموات کی تعداد: 1074

راجکوٹ-

جاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ: 10887، سرکاری طور پر اموات کی تعداد: 208

ودودرہ-

جاری ڈیتھ سرٹیفکیٹ: 7722، سرکاری طور پر اموات کی تعداد: 189

پرینکا گاندھی نے اتر پردیش میں کورونا سے ہوئی اموات کو لے کر بھی سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خبروں کے مطابق یو پی کے 27 اضلاع میں تقریباً 1100 کلو میٹر کی دوری میں گنگا کے کنارے 2000 لاشیں ملیں۔ ان کو سرکاری رجسٹر میں جگہ نہیں ملی۔ انھوں نے یوگی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ جب پریاگ راج جیسے شہروں میں گنگا کے کنارے دفنائی گئی لاشیں ٹی وی میں دکھائی جانے لگی تو یو پی حکومت نے فوراً ’صفائی مہم‘ چلا کر قبروں کے نشان مٹاتے ہوئے ان پر پڑی چادریں اتروا لیں۔ مردہ جسم سے آخری رسومات کی نشانی کو بھی کس طرح چھینا گیا اسے پورے ملک نے دیکھا۔


فیس بک پوسٹ کے آخر میں پرینکا گاندھی نے حکومت سے کچھ سوال بھی پوچھے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آخر کیوں سائنسداں کے ذریعہ بار بار مانگنے کے باوجود کورونا وائرس کے سلوک اور باریک مطالعہ سے جڑے اعداد و شمار کو برسرعام نہیں کیا گیا؟ جب کہ ان اعداد و شمار کو برسرعام کرنے سے وائرس کی رفتار اور انفیکشن کی جانکاری ٹھیک طرح سے ہوتی اور ہزاروں جانیں بچ سکتی تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔