’عدلیہ کا سیاسی استعمال جمہوریت کے گلے پر چھری کے مترادف!‘ بی جے پی کی سابق ترجمان کی بطور جج تقرری پر کانگریس برہم

بی جے پی کی سابق ترجمان آرتی ساٹھے کی بطور جج تقرری پر کانگریس نے عدلیہ کی غیرجانبداری پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ سیاسی تقرریاں جمہوریت کے گلے پر چھری چلانے کے مترادف ہیں

<div class="paragraphs"><p>عدلیہ کی علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

ممبئی: بی جے پی کی سابق ریاستی ترجمان ایڈوکیٹ آرتی ارون ساٹھے کو بامبے ہائی کورٹ کی جج کے طور پر تقرری دیے جانے پر مہاراشٹر کانگریس نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ عدلیہ جیسے حساس اور غیرجانبدار ادارے میں براہ راست کسی سیاسی جماعت کے عہدیدار کو مقرر کیا جانا جمہوریت کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ہرش وردھن سپکال نے منگل کو جاری بیان میں کہا کہ آرتی ساٹھے بی جے پی مہاراشٹر کی ریاستی ترجمان رہ چکی ہیں، جن کا نام پارٹی کے ریاستی صدر چندرشیکھر باونکولے کی جانب سے 2 فروری 2023 کو جاری کی گئی ترجمانوں کی فہرست میں شامل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کی فعال رکن کو براہ راست عدالتی عہدے پر فائز کرنا نہ صرف عدلیہ کی غیرجانبداری کو مجروح کرتا ہے بلکہ اس کے فیصلوں پر عوامی اعتماد کو بھی کمزور کرتا ہے۔


سپکال نے سخت الفاظ میں کہا، ’’یہ جمہوریت کے گلے پر چھری چلانے کے مترادف ہے۔ حالیہ برسوں میں حکومت کی جانب سے خودمختار اداروں پر گرفت بڑھتی جا رہی ہے اور اب عدلیہ بھی اسی دائرے میں آتی نظر آ رہی ہے، جو کہ انتہائی تشویشناک صورتحال ہے۔‘‘

انہوں نے الزام لگایا کہ 2014 سے ملک میں جمہوریت اور آئینی اقدار کو مسلسل نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن سے لے کر تحقیقاتی ایجنسیوں تک، بیشتر ادارے حکومت کی مرضی سے کام کر رہے ہیں۔ عدلیہ کے کئی حالیہ فیصلے بھی شکوک و شبہات کو جنم دے رہے ہیں، جن کی غیرجانبداری پر سوال اٹھنا فطری ہے۔

سپکال کے مطابق راہل گاندھی کی لوک سبھا رکنیت کی منسوخی، چین کے معاملے پر ان کے سوالات پر عدالت کی جانب سے کیے گئے تبصرے، عدلیہ کے کردار پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا کام حکومت سے سوال کرنا ہے اور اگر عدالتیں بھی اس پر روک لگائیں گی تو جمہوریت کے لیے بہت بڑا خطرہ پیدا ہو جائے گا۔

کانگریس صدر نے یہ بھی نشاندہی کی کہ عدلیہ سے ریٹائر ہونے کے بعد کئی جج حضرات کو گورنر، سفیر، راجیہ سبھا رکن یا اہم اداروں کے سربراہ کے طور پر تعینات کیا جا رہا ہے، جس سے ادارے کی آزادی پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں لیکن جو کچھ ہو رہا ہے وہ غلط مثال قائم کر رہا ہے۔‘‘

سپکال نے مطالبہ کیا کہ عدلیہ کی غیرجانبداری کو یقینی بنانے کے لیے سخت ضوابط وضع کیے جائیں تاکہ مستقبل میں سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد کی براہ راست تقرریاں روکی جا سکیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔