سبریمالا مندر میں ہر عمر کی خواتین کو داخلہ کی اجازت: سپریم کورٹ

بنچ کے چار ججوں کے داخلہ کے حق میں فیصلہ سنایا جبکہ ایک رکن جسٹس اندو ملہوترا داخلہ کے خلاف فیصلہ سنایا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے ہر عمر کی خواتین کے لئے کیرالہ کے سبریملا مندر کے دروازے کھول دئے۔

چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر، جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ، جسٹس روہنگٹن ایف نریمن اور جسٹس اندو ملہوترا کی آئینی بنچ نے چار ۔ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ فزیولوجی کی بنیاد پر دس سے پچاس سال کی عمر کی خواتین کے سبریملا مندر میں داخلہ پر پابندی آئین میں دئے گئے ان کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ انڈین ینگ لائرس ایسوسی ایشن کی عرضی پر سنایا۔

سپریم کورٹ نے کیرالہ کے پتھن متھٹا واقع سبریمالا مندر میں خواتین کے داخلہ کو لے کر اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے خواتین کو بھی مردوں کی طرح مندر میں داخلہ کی اجازت دے دی ہے۔

جسٹس مشرا نے کہا کہ ہماری تہذیب میں خواتین کا مقام قابل احترام ہوتا ہے۔ سماج میں جو مردوں کے غلبہ کا قانون ہے اسے ترمیم کیا جانا چاہئے کیوں کہ دو طرفہ نظریہ اپنانے سے خواتین کے وقار کو ٹھیس پہنچتی ہے۔ تمام عمر کی خواتین کو سبریملا مندر میں داخلہ کی اجازت دیتے ہوے انہوں نے کہا کہ مذہب ایک ہے اور وقار اور شناخت بھی۔ انہوں نے کہا کہ مندر میں داخلہ سے متعلق جو قانون بنائے گئے ہیں وہ طبعی اور جسمانی عمل پر مبنی ہیں لیکن یہ آئین کے کسوٹی پر کھرے نہیں اتر سکتے۔‘

جسٹس چندر چوڑ نے کہا کہ آئین کی دفعہ 25 کے مطابق تمام انسان برابر ہیں۔ سماج میں تبدیلی دکھائی دینا ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ سماج میں سب کے وقار کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ۔ کیوں کہ انفرادی وقار ایک اہم چیز ہے۔

جسٹس نریمن نے بھی کہا کہ خواتین کو مذہبی سرگرمیوں کو پورا کرنے کا حق حاصل ہے۔ جسٹس ملہوترا نے کہا کہ موجودہ فیصلہ صرف سبریملا تک ہی محدود نہیں رہے گا ۔ گہرے سماجی جذبات میں عام طور پر عدالت کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔

جسٹس مشرا نے اپنی طرف سے اور جسٹس کھانولکر کی طرف سے فیصلہ سنایا جب کہ جسٹس نریمن اور جسٹس چندر چوڑ نے الگ سے لیکن اتفاق کا فیصلہ پڑھا ۔ آئینی بنچ میں شامل واحد خاتون جسٹس اندو ملہوترا نے عدم اتفاق کا فیصلہ دیا۔

فیصلہ سناتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پوجا کرنے کا حق تمام عقیدتمندگان کو دیا جاتا ہے اور صنف کی بنیاد پر اس میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔

اس معاملہ میں سی جے آئی جسٹس دیپک مشرا کی قیادت والی 5 رکنی سپریم کورٹ کے بنچ نے اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے ہر عمر کی خواتین کو مندر میں جانے کی اجازت دے دی ہے۔ بنچ کے چار ججوں کے داخلہ کے حق میں فیصلہ سنایا جبکہ ایک رکن جسٹس اندو ملہوترا داخلہ کے خلاف فیصلہ سنایا۔

جسٹس ملہوترا نے کہا کہ مذہبی رسومات کا آئین کی دفعہ 14میں درج مساوات کے حق کے ساتھ پوری طرح مقابلہ نہیں کیا جاسکتا ۔ پوجا کا طریقہ عقیدت مند پر منحصر کرتا ہے کہ وہ کیسے پوجا کرتا ہے۔ عدالت یہ نہیں بتاسکتی کہ کس طرح سے پوجا کی جانی چاہئے۔ عقیدت سے وابستہ معاملے کو سماج کو ہی طے کرنا چاہئے نہ کہ عدالت کو۔

جسٹس ملہوترا نے کہا کہ سبریملا مندر کے پاس دفعہ 25 کے تحت حقوق ہیں۔ اس لئے عدالت ان معاملات میں دخل نہیں دے سکتا ہے۔ مذہبی روایات بھی بنیادی حقوق کا ہی حصہ ہیں۔

واضح رہے، سبریمالا مندر میں 10 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو مندر میں داخلہ کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔ مندر انتظامیہ کے مطابق اس عمر کی خواتین کے مندر میں داخلہ پر روک اس لئے لگائی گئی ہے کیوں کہ وہ حیض کی مدت کے دوران پاکیزہ نہیں رہ پاتیں۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Sep 2018, 11:07 AM
/* */