کرن پریاگ میں بھی نظر آ رہے جوشی مٹھ جیسے حالات، درجنوں مکانات میں شگاف، 28 پر منہدم ہونے کا خطرہ

کرن پریاگ کے بہوگنا نگر، آئی ٹی آئی، سبھاش نگر وغیرہ میں گزشتہ سال برسات کے دوران زمین دھنسنے کا معاملہ شروع ہوا تھا، اس پر وہاں کے لوگوں نے وزیر اعلیٰ اور ضلع مجسٹریٹ سے حفاظت کی اپیل کی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ کے کرن پریاگ میں بھی اب جوشی مٹھ جیسے حالات پیدا ہوتے جا رہے ہیں۔ زمین دھنسنے سے یہاں کے کئی گھروں میں اتنے شگاف آئے ہیں کہ افسران بھی حیران ہیں۔ اتوار کو متاثرہ علاقہ بہوگنا نگر، سبھاش نگر اور اوپری بازار کا ضلع مجسٹریٹ ہمانشو کھرانہ، ایس ڈی ایم ہمانشو کفلٹیا، رکن اسمبلی انل نوٹیال اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ افسر این کے جوشی نے جائزہ لیا۔ اس دوران بہوگنا نگر میں مکانات کی دیواروں پر موٹے شگاف دیکھ کر ضلع مجسٹریٹ حیران رہ گئے۔ انھوں نے لوگوں سے پوچھا کہ کیا وہ انہی مکانات میں رہ رہے ہیں۔ اس پر لوگوں نے نم آنکھوں کے ساتھ ضلع مجسٹریٹ سے اپنی تکلیف بیان کی اور حفاظت کا انتظام کرنے کی اپیل بھی کی۔ حقیقت جاننے کے بعد ضلع مجسٹریٹ نے متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے، کریکومیٹر لگانے کی ہدایت دی۔

بہوگنا نگر، آئی ٹی آئی، سبھاش نگر، اوپری بازاری میں گزشتہ سال برسات کے دوران زمین دھنسنا شروع ہوئی تھی۔ اس پر وہاں کے لوگوں نے وزیر اعلیٰ، ضلع مجسٹریٹ، ایس ڈی ایم سے زمین دھنسنے والے علاقوں میں حفاظت کی ترکیب کرنے کی گزارش کی تھی۔ لیکن ان کے مطالبہ کو نظر انداز کیا گیا۔ نتیجہ کار بہوگنا نگر میں زمین دھنسنے کا دائرہ بڑھتا گیا۔ اب حالات یہ ہیں کہ یہاں کے 28 مکانات کبھی بھی گر سکتے ہیں۔ اتوار کو انتظامیہ کی ٹیم گاؤں پہنچی اور یہاں کے مکانات دیکھے۔ ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ زمین دھنسنے کے سبب جن عمارتوں میں زیادہ شگاف آ گئے ہیں، ان کو خالی کر وہاں رہنے والوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ جو لوگ کرایہ پر جانا چاہتے ہیں ان لوگوں کو چھ ماہ تک کرایہ بھی دیا جائے گا۔ انھوں نے ایس ڈی ایم کو عمارتوں میں شگاف کی مانیٹرنگ کے لیے کریکومیٹر لگانے اور سروے ٹیم کی طرف سے متاثرہ علاقوں میں عمارتوں کے تفصیلی سروے کی ہدایت دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔