احتجاجی مظاہروں پر 30 ہزار روپے تک جرمانہ اور داخلہ رد کرنے کا تاناشاہی فرمان جے این یو نے واپس لیا

جے این یو کی تقریباً تمام طلبا تنظیمیں جرمانہ کے خلاف تھیں، طلبا کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی نے نامناسب طریقے سے احتجاجی مظاہرہ جیسے جمہوری اور سماجی سرگرمی کے لیے زبردست جرمانہ لگانے کا فیصلہ لیا۔

جے این یو، تصویر آئی اے این ایس
جے این یو، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں آج اس وقت طلبا سراپا احتجاج نظر آئے جب انھیں پتہ چلا کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈسپلن کے نام پر دھرنا و مظاہرہ کرنے والے طلبا پر 30 ہزار روپے تک جرمانہ اور داخلہ رد کرنے کا نیا اصول نافذ کر دیا ہے۔ طلبا کے احتجاج کو دیکھتے ہوئے جمعرات کی شام ہوتے ہوتے یونیورسٹی نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔ طلبا کی تقریباً سبھی تنظیموں کے ذریعہ مظاہروں پر جرمانہ کے فیصلے کی تلخ مذمت کی گئی تھی۔

جے این یو کے طلبا اور طلبا تنظیمیں مظاہروں کی صورت میں جرمانہ کے فیصلے کے سخت خلاف تھے۔ بایاں محاذ طلبا تنظیم اور اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد سمیت تمام طلبا تنظیم جواہر لال نہرو یونیورسٹی انتظامیہ کے اس نئے حکم سے ناخوش تھے۔ طلبا کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی نے نامناسب طور پر احتجاجی مظاہرہ جیسی جمہوری اور سماجی سرگرمیوں کے لیے بھاری جرمانہ لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔


یونیورسٹی کے ذریعہ طے کردہ اصول کے مطابق نامناسب سرگرمیوں میں ملوث یا دھرنا مظاہرہ کرنے والے طلبا پر 20 ہزار روپے تک جرمانہ اور داخلہ رد کیے جانے کی کارروائی کی جا سکتی تھی۔ اس کے علاوہ اگر کوئی طالب علم تشدد کا قصوروار پایا جاتا تو اس پر 30 ہزار روپے تک جرمانہ لگایا جا سکتا تھا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اس معاملے پر باقاعدہ ضروری گائیڈلائنس جاری کیے تھے۔ یہ گائیڈلائنس 'ڈسپلن اور رویہ کے اصول' عنوان سے جاری کیے گئے تھے۔ جے این یو انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب وائس چانسلر کی ہدایت پر نئی گائیڈلائنس واپس لے لی گئی ہیں۔

یونیورسٹی نے ان احکامات کو نافذ کرتے وقت ایڈوائزری میں کئی دیگر اعمال کو بھی شامل کیا تھا، مثلاً کیمپس کے اندر جوا کھیلنا، ہاسٹل کے کمروں پر ناجائز قبضہ کرنا اور نازیبا زبان کا استعمال کرنا۔ طلبا کو دھرنا و مظاہرہ اور احتجاج کرنے کے سلسلے میں سب سے زیادہ اعتراض تھا۔ طلبا کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی کے نئے اصول ان کے بولنے کی آزادی کو ختم کر رہے ہیں۔


جب نئی گائیڈلائن جاری کی گئی تھی تو اے بی وی پی جے این یو کے سکریٹری وکاس پٹیل نے اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے کہا کہ اس نئے تغلقی فرمان کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سیکورٹی اور انتظام میں اصلاح پر توجہ مرکوز کرنے کی جگہ جے این یو انتظامیہ نے اس سخت اصول کو نافذ کیا ہے۔ طلبا یا دیگر کے ساتھ کسی بھی تبادلہ خیال کے بغیر نئے اصول نافذ کیے گئے جو درست نہیں۔ ہم اس گائیڈلائن کو پوری طرح سے واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ طلبا کے انہی مطالبات کو پیش نظر رکھتے ہوئے یونیورسٹی نے نئی گائیڈلائنس کو واپس لینے کا فیصلہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */