جھارکھنڈ: بچہ چوری کی افواہ میں بے گناہوں کی ہو رہی پٹائی، 15 دن میں 2 درجن واقعات، ایک کی موت

جھارکھنڈ پولیس کا کہنا ہے کہ ریاست میں حال کے دنوں میں بچہ چوری کا کوئی پیش نہیں آیا ہے، پولیس کی طرف سے ریاست کے لوگوں سے ایسی کسی بھی افواہ پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ میں بچہ چوری کی افواہ کے درمیان بے گناہوں کی پٹائی کا معاملہ عام ہو گیا ہے۔ گزشتہ 15 دنوں میں ریاست کے الگ الگ علاقوں میں دو درجن سے زیادہ لوگ بچہ چور ہونے کے اندیشہ میں بھیڑ کے غصے کا شکار ہوئے ہیں۔ دھنباد میں ایک بے قصور کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا، جب کہ ہزاری باغ ضلع کے بڑکا گاؤں میں بھیڑ نے ایک خاتون افسر اور اس کے شوہر تک کو بری طرح پیٹ دیا۔

جھارکھنڈ پولیس کا کہنا ہے کہ ریاست میں حال کے دنوں میں بچہ چوری کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔ پولیس کی طرف سے ریاست کے لوگوں سے ایسی کسی بھی افواہ پر یقین نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ پولیس کی طرف سے ایسی افواہ پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی بھی تنبیہ دی گئی ہے۔ جھارکھنڈ پولیس کے ترجمان اور سینئر آئی پی ایس امول وی ہومکر نے کہا ہے کہ ریاستی پولیس ہیڈکوارٹر نے سبھی اضلاع کی پولیس کو ایسی افواہوں کو لے کر الرٹ کرتے ہوئے ضروری کارروائی کی ہدایت دی ہے۔


حد تو تب ہو گئی جب گزشتہ ہفتے ہزاری باغ کے بڑکاگاؤں ڈویژن کے تحت لنگاتو گاؤں میں ایک کمپنی کے دفتر میں تجزیہ کے لیے کار سے جا رہی ضلع پلاننگ افسر جیوتسنا داس اور ان کے شوہر وجے کمار داس کو دیہی عوام نے روک لیا اور انھیں بچہ چور بتا کر پیٹنے لگے۔ انھوں نے خود کے دفاع میں کار کا شیشہ بند کیا تو بھیڑ نے پتھراؤ کر دیا۔ اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے انھیں کسی طرح بھیڑ سے بچایا۔

دراصل ریاست میں گزشتہ کچھ وقت سے بچہ چوری کی افواہ کا سیلاب سا آ گیا ہے۔ گزشتہ 26 ستمبر کو گوڈا ضلع کے مفصل تھانہ حلقہ کے بڑی کلیانی گاؤں میں بچہ چوری کے الزام میں بلدیو داس نامی ایک نوجوان کو لوگوں نے پیٹ کر ادھمرا کر دیا۔ اسے سنگین حالت میں بھاگلپور ریفر کیا گیا۔ اس معاملے میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سات لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔


اسی طرح گزشتہ ہفتے کوڈرما کے چندوارا تھانہ حلقہ کے گجرے گاؤں میں بچہ چور سمجھ کر ایک معذور کو بری طرح پیٹا گیا۔ اطلاع ملنے پر پہنچی پولیس نے اسے دیہی عوام کے چنگل سے آزاد کرایا۔ ذہنی طور پر معذور یہ شخص اپنا نام پتہ بتا پانے میں بھی اہل نہیں ہے۔ اس کے پہلے 13 ستمبر کو گڑھوا کے چنیا تھانہ حلقہ میں بچہ چور سمجھ کر دیہی عوام نے دو نوجوانوں کو یرغمال بنا لیا۔ انھیں کافی دیر تک کمرے میں بند رکھا۔ بعد میں ان کے اہل خانہ کے آنے پر انھیں چھوڑا گیا۔

اسی دن پلامو ضلع کے ریہلا تھانہ حلقہ کے بھلوہی جھگروا گاؤں سے رات میں گزر رہے تین لوگوں کو دیہی عوام نے بچہ چور سمجھ لیا۔ تینوں اپنی جان بچا کر بھاگے اور بشرام پور تھانہ میں جا کر پناہ لی۔ اس واقعہ کے اگلے دن رانچی ضلع کے راتو تھانہ حلقہ کے سملیا نیا گاؤں میں دیہی عوام نے تین خواتین کو یرغمال بنا کر پٹائی کی۔ دیہی عوام نے الزام لگایا کہ تینوں خواتین دوا فروخت کرنے کے نام پر گھر گھر گھوم رہی ہیں، جب کہ پولیس جانچ میں پایا گیا کہ بنجارا طبقہ کی یہ خواتین دوا فروخت کرنے پہنچی تھیں۔


اسی طرح 15 ستمبر کو گریڈیہہ ضلع کے گاواں تھانہ حلقہ کے پہرا مشرقی پنچایت کے گھاگھرا پہاڑی کے پاس اسی طرح کی افواہ میں بھیڑ نے ایک خاتون اور ایک مرد کی جم کر پٹائی کر دی تھی۔ 17 ستمبر کو گریڈیہہ ضلع کے اہلیاپور تھانہ حلقہ کے بدھوڈیہہ گاؤں باشندہ 27 سالہ پردیپ روانی کو دھنباد کے کولا کسما میں بچہ چور کہہ کر اس قدر پیٹا گیا کہ علاج کے دوران اس نے دم توڑ دیا۔ گریڈیہہ کے ہی نگر تھانہ حلقہ کے وارڈ نمبر 27 بلاکی روڈ میں ایک نامعلوم شخص کو لوگوں نے بچہ چوری کے الزام میں پکڑ لیا اور اس کی بری طرح پٹائی کر دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔