جھارکھنڈ: دھنباد میں ممنوعہ گوشت برآمد ہونے کے بعد ہنگامہ، بھیڑ نے ملزم کے گھر میں کی توڑ پھوڑ، حالات کشیدہ

پولیس کو حالات پر قابو پانے کے لیے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا، کسی طرح پولیس نے بھیڑ کو منتشر کیا اور تشدد والے حالات پیدا نہ ہوں، اس لیے پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کے ضلع دھنباد میں مبینہ گئو کشی کے معاملہ پر دو فرقہ کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گئو کشی اور ممنوعہ گوشت کی فروخت کو لے کر ہنگامہ بڑھ گیا ہے۔ ممنوعہ گوشت فروخت کیے جانے کی خبر ملنے کے بعد بھیڑ نے گئوکشی کے ملزم شخص کو پکڑ کر بری طرح پٹائی کر دی۔ جب اس ہنگامہ کی خبر پولیس کو ملی تو وہاں حالات پر قابو پانے کے لیے پہنچی، لیکن بھیڑ نے پولیس کی گاڑیوں میں بھی توڑ پھوڑ کرتے ہوئے اس میں آگ لگا دی۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ پولیس کو حالات پر قابو پانے کے لیے لاٹھی چارج کا سہارا لینا پڑا۔ کسی طرح پولیس نے بھیڑ کو منتشر کیا اور تشدد والے حالات پیدا نہ ہوں، اس لیے پولیس کی تعیناتی کی گئی ہے۔ معاملہ دھنباد کے نرسا تھانہ علاقہ میں بھرکنڈاباڑی گاؤں کا بتایا جا رہا ہے۔ اس پورے معاملے میں پولیس نے اپنی طرف سے جانچ شروع کر دی ہے۔


پولیس کا کہنا ہے کہ ایک فریق کے لوگوں کو خبر ملی تھی کہ بھرکنڈاواڑی گاؤں میں رہنے والے تنظیم الانصاری نے اپنے گھر میں گئو کشی کی ہے اور اب اس کا گوشت فروخت کرنے کے لیے کاٹ کر اپنے گھر میں رکھا ہوا ہے۔ اس خبر پر ہزاروں کی تعداد میں مشتعل بھیڑ ملزم کے گھر پہنچ گئی اور جبراً گھر میں گھس کر توڑ پھوڑ شروع کر دیا۔ اسی دوران بھیڑ نے گھر میں آگ بھی لگا دی۔ اس درمیان تنظیم کا ایک رشتہ دار شہاب الدین انصاری بھیڑ کے ہاتھ لگ گیا جسے لوگوں نے درخت میں باندھ کر خوب پیٹا۔

بتایا جاتا ہے کہ جب اس ہنگامے کی خبر دوسرے طبقہ کو ملی، تو بڑی تعداد میں وہ لوگ بھی جائے واقعہ پر پہنچے۔ دیکھتے ہی دیکھتے دونوں طبقہ کے لوگوں کے درمیان آمنے سامنے کی لڑائی شروع ہو گئی۔ اس فرقہ وارانہ لڑائی کی خبر کسی نے پولیس کو دی تو فوراً ہی پولیس ٹیم وہاں پہنچی اور شہاب الدین کو آزاد کرانے میں مصروف ہو گئی۔ اس درمیان پولیس پر بھی حملہ کیا گیا اور پولیس کی گاڑی کو شرپسندوں نے نذرِ آتش کر دیا۔ حالات بے قابو ہوتے دیکھ کر پولیس نے لاٹھی چارج کر دیا جس سے تقریباً درجن بھر لوگ زخمی ہو گئے۔ اس تصادم میں دو پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق پولیس شہاب الدین کو بھیڑ سے آزاد کرا کر تھانہ لے گئی، حالانکہ بھیڑ اس کا قتل کرنے پر آمادہ تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ جب پولیس شہاب الدین کو لے جا رہی تھی تو بھیڑ نے پولیس پر حملہ کیا اور پولیس کی کچھ گاڑیوں کو پلٹ بھی دیا۔ بعد میں اضافی پولیس فورس بلا کر حالات کو قابو میں کیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ گاؤں والوں نے نصرالدین انصاری اور اس کے بیٹے شہاب الدین انصاری سمیت 8 دیگر کے خلاف گئو کشی ایکٹ میں ایف آئی آر درج کرائی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔