’یہ لوگ زانیوں کو جیل سے چھڑوا کر مالا پہناتے ہیں‘، وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین کا پی ایم مودی پر شدید حملہ

ہیمنت سورین، تصویر آئی اے این ایس
ہیمنت سورین، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین نے جمعہ کے روز جھارکھنڈ اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے دوران ملک کے وزیر اعظم نریندر مودی پر سنگین الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے سرکردہ لیڈران اب لوگوں کو فون پر دھمکانے لگے ہیں۔ کیا حالات ہو گئے ہیں ملک کے؟ وزیر اعلیٰ سورین نے ایوان میں بی جے پی کو بھی شدید طور پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ یہ لوگ زانیوں کو جیل سے چھڑواتے ہیں اور پھر مالا پہناتے ہیں۔ دوسری ریاستوں میں جو عصمت دری کرنے والے لوگ ہیں، بی جے پی کے لوگ اس کی حمایت کرتے ہیں۔ یہاں دمکا کی بچی کے ساتھ حادثہ ہوتا ہے تو لوگ ہوائی جہاز سے یہاں آ جاتے ہیں، قاتل، لٹیرے اور موب لنچنگ کرنے والوں کو یہ لوگ مالا پہناتے ہیں۔ یہ کیا ملک میں سماجی ہم آہنگی بنائیں گے۔

واضح رہے کہ جھارکھنڈ حکومت نے ریاست میں ڈومیسائل پالیسی اور ریزرویشن میں اضافہ سے جڑے دو بلوں کو پاس کرنے کے لیے جمعہ کو اسمبلی کا خصوصی اجلاس طلب کیا تھا۔ ان بلوں پر بحث کے دوران ہیمنت سورین نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیاں ہمیں بوکا (بے وقوف) سمجھتی ہیں۔ قبائلی اب بوکا نہیں رہا۔ جسے آپ لوگ بوکا سمجھتے ہیں، وہی آپ کو دھو-پونچھ کر باہر پھینک دے گا۔


وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ لوگ مندر، مسجد، گرودوارہ کے نام پر ووٹ مانگتے ہیں۔ ہم لوگوں کا پیٹ بھر کر، انھیں روزگار دے کر، ان کے پیر پکڑ کر ووٹ مانگتے ہیں۔ قبائلی، دلت، اقلیتوں کو ہمیشہ جدوجہد کرنی پڑی ہے۔ موجودہ حکومت اکثریتی قبائلی، دلت، پسماندہ کو اتنا مضبوط کرے گی کہ لوگ ایسے کند ذہن والے لوگوں کو منھ توڑ جواب دیں گے۔

جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے بڑے بڑے کاروباری ملک کو لوٹ کر بیرون ممالک میں بس جاتے ہیں۔ ملک میں چھوٹے موٹے کاروبار کرنے والے لوگ، کسان قرض ادا نہیں کر پاتے تو انھیں جیل بھیج دیتے ہیں۔ سورین نے یہ بھی کہا کہ ان کے والد شیبو سورین کی قیادت میں جھارکھنڈ ایک نئی ریاست کی شکل میں ملی اور ان کے بیٹے ہیمنت سورین کی قیادت میں 1932 کا کھتیان دیا جا رہا ہے۔ پسماندہ کے لیے 27 فیصد ریزرویشن کا قانون پھر سے بحال کیا جا رہا ہے۔ یہ معمولی بات نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔