جنتا دل یو-بی جے پی حکومت نے بہار کو ’کرائم کیپٹل‘ بنا دیا، قبائلی کنبہ کا قتل عام دل دَہلانے والا: کانگریس

ڈاکٹر بھوریا نے بتایا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کی ہدایت پر وہ ذاتی طور سے متاثرہ کنبہ سے ملنے پورنیہ گئے تھے، وہاں انھوں نے خوف کا ماحول دیکھا اور پایا کہ پورا گاؤں خالی پڑا تھا

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر وکرانت بھوریا پریس کانفرنس کرتے ہوئے، ویڈیو گریب</p></div>

ڈاکٹر وکرانت بھوریا پریس کانفرنس کرتے ہوئے، ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: بہار کے پورنیہ میں قبائلی کنبہ کے 5 اراکین کا بہیمانہ قتل ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ اس دردناک نسل کشی پر کانگریس نے آج جنتا دل یو اور بی جے پی اتحاد والی بہار حکومت کو ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ اس حکومت نے ریاست کو ’کرائم کیپٹل‘ بنا کر رکھ دیا ہے۔ اندرا بھون واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی کانگریس کے صدر ڈاکٹر وکرانت بھوریا نے بہار میں بڑھتے جرائم پر فکر ظاہر کی اور الزام عائد کیا کہ حکومت اس خوفناک واقعہ کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے۔

ڈاکٹر بھوریا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی کی ہدایت پر وہ ذاتی طور سے متاثرہ کنبہ سے ملنے پورنیہ گئے تھے۔ وہاں انھوں نے خوف کا ماحول دیکھا اور پایا کہ پورا گاؤں خالی پڑا تھا۔ انھوں نے جائے حادثہ کی تصویریں بھی میڈیا کو دکھائیں اور اس تالاب کا بھی نظارہ کرایا جس میں ایک شخص اپنی جان بچانے کے لیے کودا تھا، لیکن اسے نکال کر دوبارہ آگ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ کانگریس لیڈر نے بتایا کہ راہل گاندھی نے خود فون پر مہلوکین کے اہل خانہ سے بات کی اور اپنی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے ساتھ پوری طاقت سے کھڑے رہنے کا بھروسہ دلایا۔


کانگریس لیڈر نے 6 جولائی کو پورنیہ کے ٹیٹگاما گاؤں میں پیش آئے اس حادثہ کی تفصیل پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پہلے کنبہ کے اراکین کو پیٹا گیا، ہاتھ پیر توڑے گئے، پھر زندہ نذر آتش کر دیا گیا۔ جب وہ پوری طرح سے نہیں جلے تو انھیں تڑپنے کے لیے چھوڑ دیا گیا، پھر واپس آ کر دوبارہ جلا دیا گیا۔ اس حادثہ کو 200 سے 250 لوگوں کی بھیڑ نے انجام دیا۔ اس حقیقت کو پیش کرنے کے بعد ڈاکٹر بھوریا نے سوال کیا کہ اس بھیڑ کو کس کا تحفظ حاصل تھا؟ کس نے اُکسایا تھا؟ ان سوالات کے جواب سامنے ضرور آنے چاہئیں۔ انھوں نے بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کو ہدف تنقید بناتے ہوئے ان کی خاموشی پر سوال اٹھایا۔ انھوں نے کہا کہ بہار میں جرائم پیشوں کو تحفظ فراہم کیا جا رہا ہے، اسی وجہ سے ان کا حوصلہ اتنا بڑھ گیا ہے۔

کانگریس لیڈر نے بہار میں شراب بندی پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ بہار میں نہ سیکورٹی مل رہی ہے اور نہ ہی پینے لائق پانی مل رہا ہے، لیکن شراب ضرور دستیاب ہے۔ انھوں نے بتایا کہ متاثرہ کنبہ کے گھر کے پاس ’نَل جَل یوجنا‘ کا ایک ہینڈ پمپ لگا ہوا ہے، لیکن اس میں سے پینے لائق پانی نہیں آتا ہے۔ حالانکہ بہار میں شراب بندی کے باوجود جائے حادثہ پر شراب کی بوتلیں ضرور ملیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ لوگوں نے واقعہ کو انجام دینے سے پہلے شراب پی تھی۔ انھوں نے پوچھا کہ جس ریاست میں سالوں سے شراب بندی ہے، اگر آج بھی وہاں شراب مل رہی ہے تو کیا یہ ’جنگل راج‘ اور ’غنڈہ راج‘ نہیں ہے؟


ڈاکٹر بھوریا نے میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بہار کے علاوہ بی جے پی حکمراں ریاست مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں میں بھی قبائلیوں پر لگاتار منصوبہ بند طریقے سے حملے کیے جا رہے ہیں۔ بی جے پی حکومتوں کے ذریعہ قبائلیوں کو در بدر کیا جا رہا ہے اور ان کی زمینیں اڈانی و امبانی جیسے بڑے صنعت کاروں کے لیے ہضم کی جا رہی ہیں۔ کانگریس نے لیڈر نے مطالبہ کیا کہ پورنیہ کے متاثرہ کنبہ کو معاشی مدد اور مستقل سیکورٹی دی جائے۔ اس معاملے کی فاسٹ ٹریک کورٹ میں سماعت ہو اور قصورواروں کو سخت سزا ملے۔ بہار حکومت اندھی تقلید، نسلی تشدد، ماب لنچنگ کے لیے سخت اصول تیار کرے، ساتھ ہی بہار میں شراب بندی کو سختی کے ساتھ نافذ کیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔