جشن ریختہ: اردو زبان کو ساز دینے والی محفل

ریختہ فاؤنڈیشن کے روح رواں سنجیو شراف نے کہا کہ ان کا خواب تمام مذاہب اور زبانوں کو اردو کے ذریعہ متحد کرنا ہے۔

تصویر شاہینہ نور
تصویر شاہینہ نور
user

شاہینہ نور

دہلی کے دلوں کو اردو کی شیرین اور مٹھاس سے بھرنے والی محفل جشن ریختہ کا چراغ روشن ہو گیا ہے۔ جمعہ 14 دسمبر کو شروع ہو نے والی یہ محفل اتوار 16 دسمبر تک چلے گی۔ جشن ریختہ صرف پانچ سالوں کے قلیل وقفہ میں اردو ادب کے دنیا کی سب سے بڑی محفل بن چکی ہے۔

آغاز کے پہلے دن ریختہ فاؤنڈیشن کے روح رواں سنجیو شراف نے جشن ریختہ کے حوالہ سے تفصیلی بات کی اور اس کے مقاصد کو بیان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریختہ کا خواب تمام مذاہب اور تمام زبانوں کو اردو کے ذریعہ ایک ساتھ لانا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے صوفیانہ کلام کو دنیا تک پہنچانے کے ارادے سے ایک ویب سائٹ بھی شروع کی۔

میجر دھیان چند اسٹیڈیم میں افتتاح کے بعد پوری طرح بھرے ہال میں پورن چند وڈالی اور لکھوندر سنگھ وڈالی کی گائیکی نے لوگوں کو سرشار کر دیا۔ جشن ریختہ میں ایک سے بڑھ کر ایک فنکار، مصنف، صحافی، مدیر، نقاد، موسیقار، اداکار اور ادیبوں سے محفل پُر نور بنی رہتی ہے۔

جشن ریختہ آج دہلی ہی نہیں بلکہ پورے ملک میں اپنی شناخت بنا چکا ہے۔ یہ نہ صرف اردو ادب اور تہذیب کی مثال ہے بلکہ یہ ہمارے ملک کی گنگا جمنی تہذیب اور سترنگی سروں کو ہر ایک دل تک پہنچانے کا ایک پلیٹ فارم بھی بن گیا ہے۔ جشن کی پانچویں محفل میں سنجیو شراف نے میر تقی میر کے شعر کو سناتے ہوئے کہاـ

اس کے فروغ حسن سے جھمکے ہے سب میں نور

شمع حرم ہو یا ہو دیا سومناتھ کا

مطلب تمام انسان خدا کا چراغ ہیں اور سبھی اسی کے نور سے روشن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے ساری دنیا ایک کنبہ کی طرح ہے اور تمام انسان اس کے ارکان۔ سنجیو شراف نے کہا کہ ہمارے صوفی سنتوں نے مذہب کی دیوار گراکر سب کو ایک کرنے کی بنیاد رکھی ہے۔

سنجیو شراف کے مطابق ریختہ فاؤنڈیشن نے ایک ویب سائٹ بنائی ہے جس میں اردو، سنسکرت، عربی، فارسی، ہندی اور دوسری زبانوں کے ادب اور فلسفوں سے جڑی 300 کتابیں پیش کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر ریختہ کے چاہنے والوں کی تعداد 2 کروڑ تک پہنچ گئی ہے، جو گزشتہ برس کے مقابلہ 80 فیصد زیادہ ہے۔

ریختہ سے جڑنے کے لئے ایپل صارفین کے لئے بھی ایپ لانچ کر دیا گیا ہے۔ سنجیو شراف کا دعوی ہے کہ اس ایپ کی مدد سے نئے شاعروں کا قافیہ کبھی تنگ نہیں ہوگا۔

ریختہ کی محفل میں اس مرتبہ موسیقی اور گائیکی کے علاوہ کئی اور رنگوں کو بھی روشن کیا گیا ہے۔ اسٹیڈیم میں مین اسٹیج کے سامنے اردو سے مترجم کئی کتابوں کے اسٹال لگائے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں دستکاری سے بنائی شال، پینٹنگز اور دوسری چیزیں وہاں موجود ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔