جموں و کشمیر: 4 روز بعد بھدرواہ کی عوام کو ملی راحت، کرفیو میں 5 گھنٹے کی ڈھیل

بھدرواہ میں 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو ایک شہری کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر حکام نے 16 مئی کو کرفیو نافذ کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے قصبہ بھدرواہ میں گزشتہ پانچ روز سے جاری کرفیو میں پیر کے روز صبح دس بجے سے سہ پہر تین بجے تک پانچ گھنٹوں کی ڈھیل دی گئی تاہم قصبہ میں امن و قانون کی برقراری کے لئے امتناعی احکامات جاری رہیں گے۔ بتادیں کہ بھدرواہ میں 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو ایک شہری کی نامعلوم افراد کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد پیدا شدہ صورتحال کے پیش نظر حکام نے 16 مئی کو کرفیو نافذ کیا تھا۔

ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ساگر ڈائیفوڈ نے پہلے کرفیو میں صبح دس بجے سے گیارہ بجے تک ہی ڈھیل دینے کے احکامات صادر کیے تھے لیکن بعد میں صورتحال پرامن رہنے کے پیش نظر ڈھیل میں سہ پہر تین بجے تک توسیع کی گئی۔ ریاستی حکومت نے عام شہری کی ہلاکت کے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کیے ہیں۔ قبل ازیں ریاستی پولس نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔


ضلع مجسٹریٹ ساگر ڈائیفوڈ کی طرف سے مجسٹریل انکوائری کے لئے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ نعیم احمد کو نامعلوم افراد نے 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو ہلاک کیا جس کے بعد قصبہ بھدرواہ اور مضافات میں امن و قانون میں خلل پڑا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ہلاکت کے واقعہ کے بعد کچھ شرپسند عناصر نے قصبے کے امن کو بگاڑنے کی کوششیں کیں۔ سب ضلع مجسٹریٹ ٹھاٹھری محمد انور بانڈے کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا ہے۔ وہ نعیم احمد شاہ کی ہلاکت اور ما بعد واقعات کی تحقیقات کرکے ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ ضلع مجسٹریٹ کو پیش کریں گے۔

ریاستی پولس نے گزشتہ روز ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔ تشکیل شدہ ٹیم نے واقعہ کی باضابطہ طور پر جانچ بھی شروع کی ہے۔ ٹیم نے ہفتہ کے روز فارنسک سائنس لیبارٹری کے ماہرین کے ہمراہ جائے واردات کا دورہ کرکے وہاں سے کچھ شواہد بھی اکھٹا کر لئے۔


خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی راج سنگھ گوریہ کے مطابق پولس نے قتل میں استعمال ہونے والے ہتھار کو ضبط کیا ہے اور اس کو فارنسک سائنس لیبارٹری جموں بھیج دیا گیا ہے۔ فائرنگ کے لئے دیسی ساختہ بارہ بور رائفل استعمال کی گئی تھی۔ تاہم جموں وکشمیر پولس کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ بھدرواہ کے شہری کو گئو رکشکوں نے قتل کیا ہے کیونکہ پولس کے مطابق اس کی تصدیق ہوئی ہے نہ ابھی تک قصوروار کی شناخت ہوپائی ہے۔

ریاستی پولس نے گزشتہ روز اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا تھا 'بعض میڈیا چینلز بھدوراہ میں ایک شخص کے قتل کی غلط رپورٹنگ کرتے ہیں اور اس کو گئو رکشکوں کی طرف سے کیا گیا قتل قرار دے رہے ہیں، ایسی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ تحقیقات کے دوران ایسی کسی اطلاع کی تصدیق نہیں ہوئی ہے'۔ ایک اور ٹویٹ میں کہا گیا تھا 'نہ ہی قصوروار کی شناخت ہوئی ہے اور نہ ہی اب تک قتل کے پچھے اغراض ومقاصد معلوم ہوئے ہیں، ایسی رپورٹنگ جو امن وقانون پر اثر انداز ہوئی ہے، کو رد کیا جاتا ہے'۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔