جموں و کشمیر: بھدرواہ ہلاکت کی مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر، قصبہ میں کرفیو جاری

ریاستی پولس کے مطابق قصبہ میں گزشتہ تین روز کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ احتیاط کے طور پر قصبہ میں کرفیو کا نفاذ اور پولس و سی آر پی ایف کی تعیناتی جاری رکھی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

جموں: جموں وکشمیر حکومت نے خطہ چناب کے ضلع ڈوڈہ میں حساس مانے جانے والے قصبہ بھدرواہ میں 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو نامعلوم افراد کے ہاتھوں ایک عام شہری کی ہلاکت کے واقعہ کی مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔ قبل ازیں ریاستی پولس نے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی جس نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔

دریں اثنا قصبے میں 16 مئی کو شہری کی ہلاکت کے بعد پیدا شدہ کشیدگی کے پیش نظر نافذ کردہ کرفیو اتوار کو لگاتار چوتھے دن بھی جاری رہا۔ ریاستی پولس کے مطابق قصبہ میں گزشتہ تین روز کے دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔ احتیاط کے طور پر قصبہ میں کرفیو کا نفاذ اور پولس و سی آر پی ایف کی تعیناتی جاری رکھی گئی ہے۔ تاہم فوج کی تعیناتی ہٹالی گئی ہے۔


سول انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ نعیم احمد شاہ ساکنہ قلعہ محلہ کی ہلاکت اور اس کے بعد پیش آنے والے تشدد کے واقعات کی تحقیقات کے لئے مجسٹریل انکوائری کے احکامات صادر کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سب ضلع مجسٹریٹ ٹھاٹھری محمد انور بانڈے کو تحقیقاتی افسر مقرر کیا گیا ہے۔

مذکورہ عہدیدار نے بتایا کہ تحقیقاتی افسر محمد انور بانڈے نعیم احمد شاہ کی ہلاکت اور ما بعد واقعات کی تحقیقات کرکے ایک ہفتے کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے مزید بتایا 'تحقیقاتی افسر قصبہ میں ہلاکت کے واقعہ کے بعد پیش آئے پتھراؤ اور تشدد کے واقعات پر بھی اپنی رپورٹ پیش کریں گے'۔


ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ڈائفوڈ ساگر کی طرف سے مجسٹریل انکوائری کے لئے جاری احکامات میں کہا گیا ہے کہ نعیم احمد کو نامعلوم افراد نے 15 اور 16 مئی کی درمیانی رات کو ہلاکت کیا جس کے بعد قصبہ بھدرواہ اور مضافات میں امن و قانون میں خلل پڑا۔ حکم نامے میں کہا گیا کہ ہلاکت کے واقعہ کے بعد کچھ شرپسند عناصر نے قصبے کے امن کو بگاڑنے کی کوششیں کیں۔

ریاستی پولس نے گزشتہ روز ہلاکت کے واقعہ کی تحقیقات کے لئے ایک پانچ رکنی خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔ تشکیل شدہ ٹیم نے واقعہ کی باضابطہ طور پر جانچ بھی شروع کی ہے۔ ٹیم نے ہفتہ کے روز فارنسک سائنس لیبارٹری کے ماہرین کے ہمراہ جائے واردات کا دورہ کرکے وہاں سے کچھ شواہد بھی اکھٹا کر لئے گئے ہیں۔


خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی راج سنگھ گوریہ کے مطابق پولس نے قتل میں استعمال ہونے والے ہتھار کو ضبط کیا ہے اور اس کو فارنسک سائنس لیبارٹری جموں بھیج دیا گیا ہے۔ فائرنگ کے لئے دیسی ساختہ بارہ بور رائفل استعمال کی گئی تھی۔ جموں وکشمیر پولس کے مطابق یہ کہنا غلط ہے کہ بھدرواہ کے شہری کو گئو رکشکوں نے قتل کیا ہے کیونکہ پولس کے مطابق اس کی تصدیق ہوئی ہے نہ ابھی تک قصوروار کی شناخت ہو پائی ہے۔

ریاستی پولس نے گزشتہ روز اپنے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر ایک ٹوئٹ میں کہا تھا 'بعض میڈیا چینلز بھدوراہ میں ایک شخص کے قتل کی غلط رپورٹنگ کرتے ہیں اور اس کو گئو رکشکوں کی طرف سے کیا گیا قتل قرار دے رہے ہیں، ایسی غیر ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ تحقیقات کے دوران ایسی کسی اطلاع کی تصدیق نہیں ہوئی ہے'۔


ایک اور ٹوئٹ میں کہا گیا تھا 'نہ ہی قصوروار کی شناخت ہوئی ہے اور نہ ہی اب تک قتل کے پچھے اغراض ومقاصد معلوم ہوئے ہیں، ایسی رپورٹنگ جو امن وقانون پر اثر انداز ہوئی ہے، کو رد کیا جاتا ہے'۔ ایس ایس پی ڈوڈہ شبیر ملک نے یو این آئی کو بتایا کہ واقعہ کی تحقیقات جاری ہیں۔ انہوں نے بتایا 'یہ دیکھا جارہا ہے کہ آیا یہ سیاسی ہلاکت ہے یا کوئی اور وجہ ہے'۔ ایک اور سیکورٹی عہدیدار نے بتایا کہ شہری کی ہلاکت کے سلسلے میں اب تک آٹھ افراد کو حراست میں لیا جاچکا ہے۔

ذکر ہے کہ فرقہ وارانہ فسادات کے لئے حساس بھدرواہ قصبہ میں نامعلوم افراد جن کے بارے میں کہا جارہا تھا کہ وہ مبینہ طور پر گئو رکشک تھے، نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات کے درمیان پچاس سالہ نعیم احمد شاہ ساکنہ قلعہ محلہ کو گولیوں کا نشانہ بناکر ابدی نیند سلادیا جس کے بعد قصبہ میں کشیدگی پھیل گئی۔


انتظامیہ نے پیدا شدہ کشیدہ صورتحال پر قابو پانے کے لئے قصبہ میں کرفیو نافذ کرکے ریاستی پولس اور سی آر پی ایف کی بھاری نفری کے ساتھ ساتھ فوج بھی تعینات کی تھی۔ نزدیکی اضلاع بشمول جموں سے بھی فورسز کی نفری طلب کرکے قصبے میں تعینات کی گئی تھی۔ ضلع مجسٹریٹ ڈوڈہ ڈاکٹر ڈائفوڈ ساگر کا کہنا ہے کہ بھدرواہ قصبے میں شہری کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت سے کارروائی کی جائے گی۔ تحقیقات اور ملوثین کے خلاف کارروائی میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی جائے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 May 2019, 6:10 PM