جموں وکشمیر حکومت کی ترجیح عوامی راحت رسانی نہیں بلکہ وزیر اعظم آفس کو خوش کرنا ہے: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکمران یہاں کے لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے نہیں بلکہ وزیر اعظم آفس کو خوش کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔

عمر عبداللہ / آئی اے این ایس
عمر عبداللہ / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سری نگر: جموں وکشمیر کی موجودہ حکومت کو یہاں کے عوام کی پریشانیوں اور دکھ درد کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں، یہ لوگ یہاں کے عوام کو راحت پہنچانے کے بجائے انہیں زیادہ تکلیف دینے کا کام کر رہے ہیں اور ان کا واحد مدعا و مقصد یہی ہے کہ دلی والے ہم سے خوش رہیں۔ ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے آج دمہال حانجی پورہ نوآباد میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس کے لیڈران سے سیکورٹی چھینی گئی اور جب ہم حکومت سے سیکورٹی مانگتے ہیں تو حکومت کا جواب یہی ہوتا ہے کہ ہمارے پاس گاڑیاں اور نفری نہیں ہیں لیکن جب باہر سے لوگ آتے ہیں اُس وقت خود بہ خود سیکورٹی اور گاڑیاں دستیاب ہوجاتی ہیں۔ گجرات سے ایک شخص یہاں وارد ہوتا ہے اور خود کو وزیر اعظم دفتر سے آیا ہوا افسر بتاتا ہے اور ہمارے حکمران بنا کوئی پوچھ تاچھ کئے موصوف کو ڈبل اسکارٹ، بلٹ پروف گاڑی اور فائیو سٹار ہوٹل میں قیام و طعام کی سہولیات فراہم کرتے ہیں۔


اتنا ہی نہیں بلکہ موصوف نے گلمرگ، اوڑی اور لائن آف کنٹرول کا معائنہ کرنے کے علاوہ اعلیٰ سطحی میٹنگوں میں صورتحال کا جائزہ بھی لیتا ہے اور ہمارے حکمران ایک بار نہیں بلکہ 4بار اس نقلی افسرسے دھوکہ کھا جاتے ہی اور کوئی بھی افسر نئی دلی فون کرکے موصوف کے بارے میں جانچ پڑتال کرنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ جو افسران ہمارے فون تک نہیں اُٹھاتے ہیں وہ اس نقلی افسر کے تلوے چاٹ رہے تھے۔ معلوم نہیں کہ ایسے کتنے نقلی افسر یہاں آئے ہوں گے اور کتنے اس وقت موجود ہیں، سننے میں تو آیا ہے کہ تین ایسے ہی نقلی افسران حال ہی میں یہاں سے رفوچکر ہوگئے ہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکمران یہاں کے لوگوں کو راحت پہنچانے کے لئے نہیں بلکہ وزیر اعظم آفس کو خوش کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ایک چنی ہوئی حکومت اور ٹھونسی ہوئی حکومت میں یہی فرق ہوتا ہے۔ جس حکومت کو لوگ ووٹوں کے ذریعے چنتی ہیں اُس کی ترجیح وزیراعظم آفس کو نہیں بلکہ یہاں کے عوام کو خوش کرنا ہوتا ہے۔


این سی نائب صدر نے کہا کہ موجودہ حکمران کہیں پر بھی ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں اور اسی لئے یہ یہاں الیکشن نہیں کروا رہے ہیں۔ 2014 کے سیلاب کے وہ دن میں نہیں بھول سکتا ہوں جب موسم کی قہرسامانیوں نے جموں و کشمیر میں سب کچھ تہس نہس کر کے رکھ دیا تھا، اُس وقت میں نے انہی بی جے پی والوں سے درخواست کی تھی کہ الیکشن کچھ ماہ کے لئے موخر کیا جائے اور لوگوں کو مصیبت سے نکالنے کو ترجیح دی جائے۔

اگر اُس وقت الیکشن وقت پر کرانے ضروری تھے تو آج کیوں نہیں ہیں؟ اب تو یہاں الیکشن ہوئے 8سال ہوگئے؟ اب تو الیکشن کی تاخیر کے لئے کوئی بہانہ بھی نہیں بچا ہے۔ حکومت کے عوام کُش اور نوجوان مخالف پالیسی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے این سی نائب صدر نے کہا کہ جہاں دیکھو حکومت کسی نہ کسی طریقے سے لوگوں کو پریشان کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ جموں و کشمیر کے عوام کو زمین پر مالکانہ حق دیئے وہیں موجودہ سرکار میں بیٹھے لوگ یہاں کے پشتینی باشندوں سے زمینیں چھیننے کا کام کر رہے ہیں۔


لوگوں کو چن چن کر تنگ کیا گیا۔ کہیں بلڈوزر بھیجے گئے، کہیں افسر بھیجے گئے اور کہیں تاربندی کی گئی اور اس میں بھی سیاست کا استعمال کیا گیا۔ جموں میں اُس شو روم پر بلڈوزر چلایا گیا جس کا مالک مسلمان تھا اور کھنہ بل میں اُس شاپنگ کمپلیکس کو محض دکھاوے کے لئے سیل کیا گیا جس کا مالک بھاجپا کا لیڈر تھا اور کچھ دنوں بعد وہ سیل بھی غائب ہوگئی۔ یہی حال یہاں کے غریبوں کے ساتھ بھی ہوا اور چن چن کے لوگوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ اب مکانوں پر ٹیکس لگانے کا فرمان جاری کر دیا گیا ہے۔ یہاں کے عوام پہلے ہی مہنگائی اور اقتصادی بدحالی کے شکار ہیں۔

گیس سلینڈر کی قیمت اس وقت 1230روپے، پٹرول 100روپے سے زیادہ، بجلی بل آسمان چھو رہے ہیں جبکہ راشن کا کوٹا کم کرکے 5کلو کر دیا گیا ہے۔” خدارا پہلے لوگوں کو کمانے کا موقع تو فراہم کیجئے!یہاں کمانے کا کوئی نام و نشان نہیں اور آپ ٹیکس لگا رہے ہیں“۔ 5 اگست2019 کو کہا گیا تھا کہ اب نوجوانوں کو گھر بیٹھے بیٹھے نوکریاں فراہم کی جائیں گی لیکن یہاں تو پہلے سے روزگار کمانے والوں کو بھی بے روزگار بنا دیا گیا۔ ایک دن بھرتی کی لسٹ نکلتی ہے اور دوسرے روز اسے منسوخ کیا جاتا ہے اور ایسے ہی ہمارے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔


عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ جو نوجوان ان لسٹوں کی منسوخی کے عمل میں عمر کی حدیں پار کرجاتے ہیں اُن کو کون انصاف دے گا؟ انہوں نے کہا کہ حد تو یہ ہے بھرتی امتحانات کے لئے جموں وکشمیر حکومت کو وہی کمپنی ملی جو باقی ریاستوں میں بلیک لسٹ ہے۔ اس سے بڑی حکومتی ناکامی اور بدقسمتی کیا ہوسکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔