جموں و کشمیر: ڈل جھیل میں ہزاروں مچھلیوں کی موت سے ماہی گیر فکرمند، کیا ’جی-20‘ ہے اصل وجہ؟

ایک مقامی باشندہ کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں خاص طور سے ان علاقوں میں مردہ مچھلیاں ملی ہیں جہاں پر مہمانوں کے استقبال میں جھیل کو خوبصورت بنانے کے لیے کھر پتوار اور دیگر پودوں کی صفائی کی گئی تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ڈل جھیل میں ہزاروں مچھلیوں کی موت، تصویرآئی اے این ایس</p></div>

ڈل جھیل میں ہزاروں مچھلیوں کی موت، تصویرآئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سری نگر کی مشہور ڈَل جھیل میں ہزاروں چھوٹی مچھلیوں کی موت کے بعد ماہی گیر فکر مند نظر آ رہے ہیں۔ بڑی تعداد میں مچھلیوں کی موت کو لے کر مقامی لوگوں اور جھیل کے افسران میں الزامات در الزامات کا دور بھی شروع ہو گیا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تھرمل اسٹریٹفکیشن کی وجہ سے مچھلیوں کی موت ہوئی ہے، جبکہ مقامی لوگوں کے مطابق جی-20 میٹنگ کے لیے غیر سائنسی اور نامناسب طریقے سے کی گئی صفائی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔

دراصل 24-22 مئی کے درمیان ڈَل جھیل پر جی-20 کی سیاحت سے متعلق انتہائی اہم میٹنگ ہوئی تھی۔ اس کے لیے جھیل کی صفائی بھی کی گئی تھی۔ جھیل کے آس پاس رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ اس کے بعد ہی کچھ دنوں کے اندر ہزاروں مچھلیوں کی موت ہوئی ہے۔ ایک مقامی باشندہ منظور احمد کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں جھیل کے مختلف مقامات پر اور خاص طور سے ان علاقوں میں مری ہوئی مچھلیاں ملی ہیں جہاں پر مہمانوں کے استقبال میں جھیل کو خوبصورت بنانے کے لیے کھر پتوار اور دیگر پودوں کی صفائی کی گئی تھی۔‘‘


دوسری طرف محکمہ ماہی پروری کے افسران ان اموات کے لیے خراب موسم اور ہائیڈروپونک خوبیوں میں تبدیلی کو ذمہ دار ٹھہرا رہے ہیں۔ محکمہ نے کہا ہے کہ چھوٹی مچھلیوں کی بڑے پیمانے پر موت تھرمل اسٹریٹفکیشن (جھیل میں الگ الگ گہرائی پر درجہ حرارت میں تبدیلی) کے سبب ہوئی ہے۔ شیر کشمیر زرعی سائنس اور تکنیکی یونیورسٹی میں فشریز فیکلٹی کے ڈین فیروز احمد بھٹ کا کہنا ہے کہ جھیل میں آکسیجن کی کم مقدار کے سبب مچھلیاں مر سکتی ہیں۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ آلودگی اور کھر پتوار کے بڑھنے سے جھیل میں آکسیجن کی سالمیت کم ہو جاتی ہے۔ ایسا قبل میں نگین جھیل میں بھی ہو چکا ہے۔

اس معاملے میں مقامی ماہی گیر ایل سی ایم اے افسران پر الزام لگا رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ افسران کے ذریعہ گہری کھدائی اور صفائی کی وجہ سے کچھ جگہوں پر وہ اسپول ختم ہو گئے جہاں عام طور پر مچھلیاں پیدا ہوتی ہیں۔ ایک ماہی گیر نے تو یہاں تک کہا کہ ’’ہم نے بڑی مچھلیوں کو مرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ صرف چھوٹی مچھلیوں کے جسم دکھائی دے رہے ہیں اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ ڈیویڈنگ مشینوں نے مچھلیوں کے علاقوں کو تباہ کر دیا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔