جموں و کشمیر: کورونا سے کٹرہ تاجروں کو چار ہزار کروڑ روپے کا نقصان

کٹرہ ڈھابہ یونین کے صدر رومیش ڈوگرہ نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے یو این آئی کو بتایا کہ 'ہمیں بے تحاشہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی ہماری مدد کے لئے آگے نہیں آیا'۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

جموں: کورونا کے پیش نظر نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے جہاں ملک بھر کی تاجر برادری کو بے تحاشہ نقصان پہنچا ہے وہیں صوبہ جموں کے قصبہ کٹرہ جہاں شری ماتا ویشنو دیوی کا بیس کیمپ واقع ہے، کو 4 ہزار کروڑ روپے کے بھاری نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے۔ ہوٹلز اینڈ ریسٹورنٹس ایسوسی ایشن کٹرہ کے صدر راکیش وزیر نے یو این آئی کو بتایا کہ لاک ڈاؤن سے قبل کٹرہ میں روزانہ 21 سے 13 کروڑ روپے کی تجارت ہوتی تھی جو ماہانہ چار سے ساڑھے چار سو کروڑ بن جاتی تھی لیکن کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سب کچھ ٹھپ ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن سے پہلے چالیس سے پچاس ہزار یاتری روزانہ کٹرہ آتے تھے لیکن آج کل صرف دو سے ڈھائی سو یاتری روزانہ یہاں آتے ہیں اور ہوٹل، ڈھابے، ریستوران، دکانیں بجز اشیائے ضروریہ، ابھی بھی بند ہی ہیں۔ موصوف صدر نے کہا کہ کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے سیاحتی شعبے کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی حالت تب ہی بہتر ہوسکتی ہے جب ملک کی دیگر ریاستوں سے یاتری اچھی تعداد میں یہاں آنا شروع کریں گے۔ کٹرہ ڈھابہ یونین کے صدر رومیش ڈوگرہ نے اپنی روداد بیان کرتے ہوئے یو این آئی کو بتایا کہ 'ہمیں بے تحاشہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا ہے لیکن انتظامیہ کی طرف سے کوئی بھی ہماری مدد کے لئے آگے نہیں آیا'۔


انہوں نے کہا کہ دومیل سے کٹرہ تک چار سو دھابے ہیں جن میں سے قریب 150 سیزنل ڈھابے قائم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی یاتری خشک پھل، دستکاری کے اشیا، کشمیری لباس نہیں خریدتے ہیں اور نہ ہی وہ ہوٹلوں میں ٹھہرتے ہیں۔ موصوف نے کہا کہ یہاں ڈھابے تجارت کو ہی 70 سے 80 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ارباب اقتدار سے بھی اس سلسلے میں ملے جنہوں نے ہمیں یقین دہانی کرائی کہ وہ ہماری تجارت کی بحالی کے لئے اقدام کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔