جمعیۃ علماء ہند نے نتیش اور نائیڈو جیسے نام نہاد سیکولر لیڈران کی افطار پارٹی و عید ملن تقریب کے بائیکاٹ کا کیا فیصلہ

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ نتیش اور نائیڈو جیسے لوگ اقتدار حاصل کرنے کے لیے مسلمانوں پر ہو رہے مظالم و ناانصافی کے خلاف آواز نہیں اٹھاتے، یہ ہندوستانی آئین کے خلاف حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔

مولانا ارشد مدنی
مولانا ارشد مدنی
user

قومی آواز بیورو

جمعیۃ علماء ہند نے نام نہاد سیکولر پارٹیوں اور لیڈران کے خلاف علامتی احتجاج درج کرتے ہوئے ان کی افطار پارٹیوں و عید ملن تقاریب سے دور رہنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس تعلق سے بتایا کہ خود کو سیکولر کہنے والے وہ لوگ جو مسلمانوں پر ہو رہے مظالم اور ناانصافی پر خاموش ہیں، اور موجودہ حکومت کا حصہ بنے ہوئے ہیں، ان کے خلاف جمعیۃ علماء ہند نے علامتی احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت اب جمعیۃ ایسے لوگوں کی کسی بھی تقریب میں حصہ نہیں لے گی، چاہے وہ افطار پارٹی ہو، عید ملن ہو یا دیگر کوئی تقاریب۔

جمعیۃ کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ملک میں اس وقت جس طرح کے حالات ہیں، خصوصاً اقلیتوں، اور ان میں بھی مسلمانوں کے ساتھ جو ناانصافی و مظالم ہو رہے ہیں، وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں۔ لیکن یہ بے حد افسوسناک ہے کہ خود کو سیکولر اور مسلمانوں کا ہمدرد بتانے والے لیڈران، جن کی سیاسی کامیابی میں مسلمانوں کا بھی تعاون رہا ہے، وہ اقتدار کے لالچ میں نہ صرف خاموش ہیں، بلکہ بالواسطہ طور سے ناانصافی کی حمایت بھی کر رہے ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کو حاشیے پر دھکیلنے کی منصوبہ بند سازشیں ہو رہی ہیں، مذہبی جذبات مجروح کیے جا رہے ہیں، مذہبی مقاماتا کو تنازعات میں گھسیٹا جا رہا ہے اور فسادات کرا کر مسلمانوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ ان واقعات پر بھی یہ نام نہاد سیکولر لیڈران آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں۔


مولانا مدنی نے نتیش کمار، چندرا بابو نائیڈو اور چراغ پاسوان جیسے لیڈران کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ اقتدار کی کاطر نہ صرف مسلمانوں کے خلاف ہو رہی ناانصافیوں کو نظر انداز کر رہے ہیں، بلکہ ہندوستانی آئین اور جمہوری اقدار کو بھی پس پشت ڈال رہے ہیں۔ مولانا مدنی کا کہنا ہے کہ وقف ترمیمی بل پر ان لیڈران کا رویہ ان کے دوہرے کردار کو ظاہر کرتا ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد مسلم طبقہ کے ایشوز کو یہ پوری طرح فراموش کر دیتے ہیں۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے جمعیۃ علما ہند نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ایسے لیڈران کی تقاریب میں شامل ہو کر ان کی پالیسیوں کو جواز فراہم نہیں کرے گی۔ جمعیۃ کے صدر نے ملک کی دیگر مسلم تنظیموں اور اداروں سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ بھی اس علامتی احتجاج میں شامل ہوں اور ان لیڈران کی افطار پارٹیوں و عید ملن تقاریب میں حصہ لینے سے پرہیز کریں۔

مولانا ارشد مدنی نے نام نہاد سیکولر لیڈران کے تئیں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جب ملک میں نفرت اور ناانصافی کا ماحول قائم ہو رہا ہے، تب ان لیڈران کی خاموشی ان کے اصل کردار کو ظاہر کرتی ہے۔ جمعیۃ نے ملک بھر میں ’آئین بچاؤ سمیلن‘ منعقد کر ان لیڈران کو بیدار کرنے کی کوشش کی، لیکن اس کا بھی ان پر کوئی اثر نہیں پڑا۔ مولانا مدنی نے واضح لفظوں میں کہا کہ جب یہ لیڈران ہماری تکلیف سے کوئی واسطہ نہیں رکھتے، تو ہمیں بھی ان سے کسی طرح کی امید نہیں رکھنی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔