جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوگا میڈیکل کالج، مرکز نے دی منظوری

جامعہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت نے جامعہ میں میڈیکل کالج شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے

جامعہ ملیہ اسلامیہ
جامعہ ملیہ اسلامیہ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کو میڈیکل کالج شروع کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ ملک کی مشہور مرکزی یونیورسٹیوں میں سے ایک ہے اور یہ گزشتہ کئی سالوں سے میڈیکل کالج کا مطالبہ کر رہی تھی۔ خیال رہے کہ دہلی میں واقع دیگر مرکزی یونیورسٹیاں، جیسے جے این یو اور دہلی یونیورسٹی میں فی الحال میڈیکل کالج نہیں ہیں۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ تقریب تقسیم اسناد اتوار کو منعقد ہوئی۔ اس دوران جامعہ کی وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اعلان کیا کہ مرکزی حکومت نے جامعہ میں میڈیکل کالج شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ وائس چانسلر کے ذریعہ کئے گئے اس اعلان کے دوران نائب صدر اور مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان ڈائس پر موجود تھے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ یہ میڈیکل کالج نہ صرف جنوبی دہلی میں رہنے والے لوگوں کے لیے بہت اہم ہے بلکہ یوپی اور ہریانہ کے قریبی شہروں میں رہنے والے لوگوں کے لیے بھی بہت مفید ثابت ہوگا۔


جدوجہد آزادی اور عدم تعاون کی تحریک سے جنم لینے والا ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ اپنے قیام کے 102 سال مکمل کر چکا ہے۔ اپنے شاندار سفر کو مکمل کرنے کے بعد اب جامعہ ملیہ اسلامیہ تعلیمی میدان میں نئی ​​جہتیں حاصل کرنا چاہتا ہے۔ اس کے لیے جامعہ نے مرکزی حکومت سے جامعہ کیمپس میں میڈیکل کالج شروع کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جسے قبول کر لیا گیا ہے۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر نے اس سال کے شروع میں راشٹرپتی بھون میں صدر ہند دروپدی مرمو سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے دوران بھی وائس چانسلر نے صدر مملکت سے میڈیکل کالج کے قیام کی منظوری حاصل کرنے میں مدد مانگ کی تھی۔ صدر کے ساتھ اس ملاقات سے پہلے ہی یونیورسٹی نے مرکزی حکومت سے میڈیکل کالج کی منظوری دینے کی اپیل کی تھی۔


پروفیسر نجمہ اختر نے قبائلی طلبا کے لیے ہاسٹل کے قیام کے لیے صدر سے مدد طلب کی۔ یونیورسٹی قبائلی مطالعات اور ترقی کا محکمہ اور قبائلی طلبا کے لیے ہاسٹل قائم کرنا چاہتی ہے اور اس کے لیے اسے مدد کی ضرورت ہے۔ تعلیمی پروگراموں کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر جامعہ یونیورسٹی انتظامیہ نے یونیورسٹی میں اضافی تدریسی اور غیر تدریسی آسامیوں کے لیے بھی درخواست کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔