'ڈبل انجن حکومت' اڈانی گھوٹالے پر پردہ ڈال رہی ہے: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے دعویٰ کیا کہ سیبی نے اڈانی سے وابستہ دو فنڈز کو شیئر ہولڈنگ تفصیلات نہ دینے پر لائسنس منسوخ کرنے کی وارننگ دی لیکن دو سال سے جانچ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>

جے رام رمیش / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

کانگریس رہنما جے رام رمیش نے ایک بار پھر مودی حکومت اور اڈانی گروپ کے درمیان مبینہ گٹھ جوڑ پر سوال اٹھاتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ 'ڈبل انجن حکومت' ملک کے سب سے بڑے مالیاتی گھوٹالے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے بتایا کہ مارکیٹ ریگولیٹر سیبی (سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) نے حال ہی میں ایلارا کیپیٹل کے زیرِ کنٹرول دو آف شور فنڈز — ایلارا انڈیا اپورچونٹیز فنڈ اور ویسپرا فنڈ کو شیئر ہولڈنگ کی تفصیلات فراہم نہ کرنے پر لائسنس منسوخ کرنے اور جرمانے کی وارننگ دی ہے۔

جے رام رمیش کے مطابق ان دونوں فنڈز پر الزام ہے کہ وہ ’اسٹاک پارکنگ‘ میں ملوث ہیں یعنی ان فنڈز کو اڈانی گروپ نے اپنی ہی کمپنیوں میں بے نامی سرمایہ کاری کے لیے بطور پردہ استعمال کیا، جو سیبی کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان فنڈز نے جرم تسلیم کیے بغیر اور بغیر کسی جرمانے کی ادائیگی کے معاملے کو نمٹانے کی پیشکش کی ہے، جو اڈانی گروپ کے لیے انتہائی سازگار طریقہ ہے۔


دستاویزات کے مطابق دسمبر 2022 میں ایلارا انڈیا اپورچونٹیز فنڈ کا 98.78 فیصد سرمایہ صرف تین اڈانی کمپنیوں میں لگا ہوا تھا، جبکہ جون 2022 میں ویسپرا دنڈ کا 93.9 فیصد سرمایہ صرف انڈانی انٹرپرائیزز میں لگایا گیا تھا۔

جے رام رمیش کا کہنا ہے کہ سیبی کی حالیہ کارروائی سطحی طور پر پیش رفت دکھائی دیتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے اڈانی معاملے کی تفتیش دو ماہ میں مکمل کرنے کا حکم دیا تھا مگر اب دو سال سے زائد کا وقت گزر چکا ہے اور اب تک کوئی ٹھوس نتیجہ سامنے نہیں آیا۔ ان کے مطابق اس غیر ضروری تاخیر کا فائدہ صرف اور صرف اڈانی گروپ کو ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جتنی بھی کوشش کر لے، سچائی کو چھپایا نہیں جا سکتا۔ اگر یہ سچائی ہندوستان کے سمجھوتہ شدہ اداروں سے ظاہر نہ ہوئی تو یہ غیر ملکی عدالتی نظاموں کے ذریعے ضرور سامنے آئے گی، جنہیں نہ تو اڈانی خرید سکتے ہیں، نہ ڈرا سکتے ہیں اور نہ ہی اپنے ساتھ ملا سکتے ہیں۔

یہ پوسٹ ایسے وقت میں آئی ہے جب اپوزیشن بار بار مودی-اڈانی رشتوں پر سوال اٹھاتی رہی ہے، لیکن اب تک حکومت نے ان الزامات کا کوئی واضح جواب نہیں دیا ہے۔ جے رام رمیش کی اس تازہ مداخلت سے معاملہ ایک بار پھر سیاسی بحث کے مرکز میں آ گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔