ٹرمپ سے مودی کے خاص تعلقات کا دعویٰ بے نقاب، پاکستانی آرمی چیف کو پھر امریکی دعوت: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے کہا کہ مودی کا ٹرمپ سے خصوصی تعلقات کا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا، جبکہ پاکستانی آرمی چیف آصف منیر کو ایک بار پھر امریکی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مبینہ خصوصی تعلقات کے دعوے پر کانگریس نے ایک بار پھر سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے جمعہ کو طنز کرتے ہوئے کہا کہ مودی کا یہ دعویٰ اب پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔ ان کا یہ تبصرہ اس پس منظر میں آیا ہے جب پاکستان کے آرمی چیف جنرل آصف منیر کو ایک بار پھر امریکہ مدعو کیا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق جنرل آصف منیر اس بار امریکی سینٹرل کمان (سینٹ کام) کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں شرکت کے لیے جا رہے ہیں۔ یہ دعوت اس وقت دی گئی ہے جب حال ہی میں جنرل کوریلا نے امریکی کانگریس میں پاکستان کو انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں شاندار شراکت دار قرار دیا تھا۔ جے رام رمیش نے کہا کہ یہ بیان بذات خود ایک عجیب و غریب سند ہے۔

جے رام رمیش نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر لکھا، ’’فیلڈ مارشل آصف منیر، جن کی بھڑکاؤ اور فرقہ وارانہ تقریروں نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام میں ہونے والے بھیانک دہشت گردانہ حملے کی فضا تیار کی تھی، اب امریکہ کے نہایت پسندیدہ افراد میں شامل ہو چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے 18 جون 2025 کو انہیں واشنگٹن میں ایک غیر متوقع عشائیے پر مدعو کیا تھا۔‘‘


انہوں نے کہا کہ آصف منیر ایک بار پھر امریکہ جا رہے ہیں، اس بار جنرل مائیکل کوریلا کی ریٹائرمنٹ تقریب میں۔ یاد رہے کہ یہ وہی کوریلا ہیں جنہوں نے جون میں پاکستان کی تعریف کی تھی۔

کانگریس رہنما نے اس موقع پر مودی حکومت پر کڑی تنقید کی اور کہا، ’’جنوری 2025 سے اب تک امریکہ نے ہندوستان میں کوئی مستقل سفیر مقرر نہیں کیا اور نہ ہی کسی نام کو امریکی سینیٹ میں توثیق کے لیے بھیجا گیا ہے، جب کہ چین جیسے دیگر اہم ممالک کے لیے یہ عمل مکمل ہو چکا ہے۔‘‘

یہ پہلا موقع نہیں جب آصف منیر کو امریکی دورے میں خاص پروٹوکول ملا ہو۔ گزشتہ سفر کے دوران بھی انہیں صدر ٹرمپ کی طرف سے غیر معمولی عزت دی گئی تھی، جو عام طور پر صرف غیر ملکی سربراہان مملکت کو دی جاتی ہے۔ تاہم اس دورے کے حوالے سے نہ تو پاکستان کے بین الخدماتی تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اور نہ ہی امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے نے کوئی باضابطہ بیان جاری کیا ہے۔

آصف منیر کے اس حالیہ دورے کا وقت بھی اہمیت رکھتا ہے، کیونکہ اس سے قبل امریکی جنرل کوریلا کا بیان پاکستان کے حق میں آیا تھا، جس نے خطے میں اس کے کردار کو مثبت انداز میں پیش کیا۔ اس پورے معاملے پر کانگریس نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیراعظم کا ٹرمپ کے ساتھ خصوصی تعلقات کا بیانیہ محض ایک دعویٰ تھا، جس کی حقیقت اب کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔