ماحولیاتی وزیر نے گریٹ نکوبار منصوبے پر اصل خدشات نظرانداز کیے، قبائلیوں کے وجود کو خطرہ: جے رام رمیش

جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ گریٹ نکوبار میگا پروجیکٹ قبائلی برادریوں کو بے گھر کر کے ان کے وجود کو خطرے میں ڈال دے گا، جبکہ ماحولیاتی وزیر کے جواب میں بنیادی خدشات حل کئے جانے کا تذکرہ نہیں ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق ماحولیاتی وزیر جے رام رمیش نے ’گریٹ نکوبار میگا انفراسٹرکچر منصوبے‘ پر مرکزی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وزیر ماحولیات بھوپندر یادو نے کانگریس کی پارلیمانی پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کے ایک اخبار میں شائع مضمون کے جواب میں جو وضاحت پیش کی ہے، اس میں منصوبے سے متعلق سب سے اہم خدشات کو بالکل نظرانداز کر دیا گیا ہے۔

رمیش نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ گریٹ نکوبار منصوبہ دراصل مقامی قبائلی برادریوں کے لیے خطرناک ثابت ہوگا۔ ان کے بقول یہ منصوبہ شوم پین قبیلے اور نکوباری لوگوں کو نہ صرف بے دخل کرے گا بلکہ ان کے وجود اور فلاح و بہبود پر بھی کاری ضرب لگائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس منصوبے کے لیے کیا گیا ماحولیاتی اثرات کا مطالعہ عجلت میں اور غیر معیاری انداز میں کیا گیا ہے۔ یہ نہ صرف ادھورا ہے بلکہ اس میں کئی اہم خامیاں بھی موجود ہیں۔ مزید برآں، اس منصوبے کو باقاعدہ منظوری ملنے کے بعد بھی کئی مطالعے کرنا لازم قرار دیا گیا، جس سے اس کے طریقۂ کار کی کمزوری صاف ظاہر ہوتی ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ ماحولیاتی مطالعہ اس وقت شروع کر دیا گیا جب ابھی اس کے لیے باضابطہ شرائط بھی جاری نہیں کی گئی تھیں۔

رمیش نے دعویٰ کیا کہ ماہرین کی ویڈیو رپورٹس کو یکسر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ ان ماہرین نے اپنی پوری پیشہ ورانہ زندگی شوپین اور نکوباری قبائل کے مطالعے میں گزاری ہے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ تمام موجودہ قوانین، پالیسیوں اور ضوابط کے خلاف ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ حکومت یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ اگر کچھ اضافی علاقوں کو قبائلی محفوظ علاقے قرار دے دیا جائے تو جن مقامات کو منصوبے کے لیے خالی کرایا جائے گا اس کا ازالہ ہو جائے گا۔ لیکن یہ سوچ قبائلی برادریوں کی اصل ضروریات اور گریٹ نکوبار کی ماحولیاتی و جغرافیائی اہمیت کی سمجھ بوجھ کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔

ماحولیات کے تناظر میں، جے رام رمیش نے کہا کہ یہ سوچنا بھی غلط ہے کہ اگر ہریانہ میں درخت لگائے جائیں تو اس سے گریٹ نکوبار کے گھنے، کثیر النوع اور حیاتیاتی تنوع سے بھرپور جنگلات کی کٹائی کا مداوا ہو سکتا ہے۔ ان کے مطابق یہ موازنہ سراسر فریب ہے۔

کانگریس کے جنرل سیکریٹری نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کئی سرکاری اداروں کے سائنسدانوں نے خود اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ان پر منصوبے کے حق میں رپورٹ دینے کا دباؤ ڈالا گیا۔ یہاں تک کہ کچھ سائنسدانوں کو دباؤ سے تنگ آ کر اپنے عہدوں سے استعفیٰ دینا پڑا۔

قابل ذکر ہے کہ آٹھ ستمبر کو سونیا گاندھی نے ایک اخبار میں شائع اپنے مضمون میں گریٹ نکوبار منصوبے کو ایک "سنجیدہ دوسرا حملہ، انصاف کا مذاق اور قومی اقدار کے ساتھ غداری" قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ اس منصوبے کے خلاف آواز بلند کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔