جے رام رمیش کا الیکشن کمیشن پر حملہ، ’سپریم کورٹ کے حکم پر عمل ہو، دھمکیوں کی بجائے جانچ کرے کمیشن‘

جے رام رمیش نے الیکشن کمیشن کی پریس کانفرنس پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر عمل لازمی ہے۔ انہوں نے جیا کہ کمیشن اپنی ناکامی اور جانبداری سے پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے

<div class="paragraphs"><p>جے رام رمیش / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: ملک میں ایس آئی آر کے دوران رائے دہندگان کی فہرست سے لاکھوں نام حذف ہونے کے معاملے پر تنازعہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ ایسے میں الیکشن کمیشن نے اتوار کو ایک پریس کانفرنس کی، جس پر اپوزیشن نے سخت سوالات اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے سینئر رہنما اور پارٹی کے کمیونیکیشن انچارج جے رام رمیش نے الیکشن کمیشن پر براہِ راست حملہ بولتے ہوئے کہا کہ کمیشن اپنی ناکامی اور جانبداری سے پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے۔

جے رام رمیش نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ پہلا موقع تھا جب ’نیا‘ الیکشن کمیشن ذرائع کے بجائے براہِ راست سامنے آیا ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کل کمیشن نے ایک پریس نوٹ جاری کیا تھا، جس میں ووٹر لسٹ میں خامیوں کی ذمہ داری سیاسی جماعتوں اور افراد پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔ اس نوٹ کی نہ صرف اپوزیشن جماعتوں نے مذمت کی بلکہ عوام کی طرف سے بھی اس پر منفی ردعمل سامنے آیا۔

انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس ایسے وقت میں بلائی گئی جب محض تین دن پہلے سپریم کورٹ نے کمیشن کی ہر دلیل مسترد کرتے ہوئے سخت ہدایات دی تھیں۔ عدالت نے واضح حکم دیا تھا کہ بہار میں ایس آئی آر کے دوران حذف کیے گئے 65 لاکھ ووٹروں کی فہرست شائع کی جائے اور یہ فہرست سرچ ایبل فارمیٹ میں عام لوگوں کے لیے دستیاب ہو۔ ساتھ ہی عدالت نے ووٹر شناخت کے طور پر آدھار کو بھی قبولیت دی۔ جے رام رمیش کے مطابق کمیشن نے سپریم کورٹ کی ان تمام ہدایات کی مخالفت کی تھی۔

کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ آج جب تھوڑی ہی دیر پہلے راہل گاندھی نے ساسارام سے ’ووٹ ادھیکار یاترا‘ کا آغاز کیا، تبھی الیکشن کمیشن نے اپنی پریس کانفرنس کی۔ چیف الیکشن کمشنر اور دونوں کمشنروں نے دعویٰ کیا کہ وہ حکومت اور اپوزیشن میں کوئی فرق نہیں کرتے۔ جے رام رمیش نے اسے مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور اس کے بے شمار شواہد موجود ہیں۔


ان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس میں راہل گاندھی کے اٹھائے گئے کسی بھی سوال کا مؤثر جواب کمیشن کی جانب سے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ کیا کمیشن سپریم کورٹ کے 14 اگست 2025 کے احکامات کو بہار میں ایس آئی آر کی کارروائی کے دوران من و عن نافذ کرے گا یا نہیں۔ ان کے مطابق یہ کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے اور پورا ملک اس پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

جے رام رمیش نے الزام لگایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے راہل گاندھی کو دی گئی دھمکی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے صرف وہی حقائق بیان کیے جو کمیشن کے اپنے اعداد و شمار سے سامنے آئے ہیں۔ لہٰذا دھمکی دینے کے بجائے کمیشن کو اپنی جانچ کرنی چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن اب صرف اپنی نااہلی ہی نہیں بلکہ کھلی جانبداری کے لیے بھی پوری طرح بے نقاب ہو گیا ہے۔ ایسے میں مناسب یہی ہے کہ کمیشن دھمکانے کی بجائے اپنی ساکھ بحال کرنے کی کوشش کرے اور عدالت کے احکامات پر سختی سے عمل درآمد کرے۔

جے رام رمیش کی یہ سخت تنقید اس وقت سامنے آئی ہے جب اپوزیشن نے انتخابی کمیشن کی غیرجانبداری پر سوال کھڑے کیے ہیں اور راہل گاندھی نے اپنی یاترا کے دوران اس معاملے کو بڑے پیمانے پر اجاگر کیا ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کمیشن پر عوام اور اپوزیشن دونوں کی نگاہیں ٹکی ہوئی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔