نائب صدر پارٹی کی نہیں عوام کی خدمت کریں : جے رام رمیش

راہل گاندھی کے بارے میں نائب صدر کا بیان حیران کن ہے۔ وہ ایک ایسی حکومت کا دفاع کے لیے دوڑ پڑے ہیں جس سے انہیں فاصلہ رکھنا آئینی طور پر ضروری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

9 مارچ، 2023 کو یعنی کل  ہندوستان کے معزز نائب صدر نے ایک کتاب کے اجراءکے موقع پر منعقدہ ایک تقریب میں برطانیہ میں راہل گاندھی کی تقریر پر کچھ تبصرے کیے۔ ان کے ان تبصروں پر کانگریس کے سینئر رہنما جے رام رمیش نے بیان دیا کہ ’کچھ عہدے ایسے ہوتے ہیں جن پر فائض ہو کر  ہمیں اپنے تعصبات، پارٹی کی وفاداریاں چھوڑنے کی ضرورت ہوتی ہے اور ہم پارٹی کے  پروپیگنڈے سے خود کو دور رکھنے پر مجبور ہوتے ہیں۔نائب صدر جمہوریہ ہند کا عہدہ ایک ایسا ہی  عہدہ ہے، جسے ہمارا آئین راجیہ سبھا کے چیئرمین ہونے کی اضافی ذمہ داری بھی دیتا ہے اس لئے ہمیں اس تبصروں سے پرہیز کرنا چاہئے۔‘

انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کے بارے میں نائب صدر کا بیان حیران کن ہے۔ یہ کہ وہ ایک ایسی حکومت کا دفاع کرنے کے لیے دوڑ پڑے ہیں جس سے انہیں فاصلہ رکھنا آئینی طور پر ضروری ہے اور ان کا یہ عمل پریشان کن اور مایوس کن ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ راہل گاندھی نے بیرون ملک میں  کوئی ایسی بات نہیں کہی جو انہوں نے یہاں کئی بار نہ کہی ہو۔ وہ دوسرے لوگوں کی طرح نہیں ہے جو جہاں بیٹھتے ہیں اس کے مطابق اپنا موقف بدلتے ہیں۔


انہوں نے کہا کہ  راہل گاندھی کا بیان حقائق اور زمینی حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔ پچھلے دو ہفتوں میں، 12 سے زیادہ اپوزیشن ارکان  پارلیمنٹ کو استحقاق کی خلاف ورزی کے نوٹس بھیجے گئے تھے کیونکہ انہوں نے اس معاملے پر پارلیمنٹ کے اندر خاموش رہنے کے خلاف احتجاج کیا تھا جو حکمراں جماعت کے لیے تکلیف دہ ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں میں چینلز اور اخبارات کی صورتحال پر بولتے ہوئے  جے رام رمیش نے کہا کہ  وہاں  چھاپے مارے گئے اور اس حد تک دھمکیاں دی گئیں کہ  وہاں  صرف حکومت کی آواز ہی سنائی دیتی ہے۔

جے رام رمیش نے کہا کہ وہ ادارے جو ماضی میں جان بوجھ کر حکومتوں سے دوری رکھتے تھے اب اس قدر تابع ہو گئے ہیں کہ وہ حکومت  کے منافی کسی بھی حکم یا انکوائری کو روک دیتے ہیں۔ اختلاف کا اظہار کرنے والوں کو سزا دی جاتی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ ایمرجنسی کا اعلان نہ کیا گیا ہو، لیکن کوئی غلطی نہ کریں، حکومت کے اقدامات آئین کا احترام کرنے والی حکومت کے اقدامات نہیں ہیں۔ اس موقع پر معزز نائب صدر کے ریمارکس اور ماضی کے کچھ ریمارکس نے اس بات کو ثابت کیا ہے۔


جے رام رمیش نے کہا کہ ایسے وقت میں ہمت ہارنا آئین اور ان تمام چیزوں کے ساتھ غداری ہوگی جس کے لیے ہماری قوم کے بانیوں نے جدوجہد کی تھی۔ انڈین نیشنل کانگریس اس حکومت کے خلاف مسلسل سب سے مضبوط آواز رہی ہے اور ہم اسے جاری رکھیں گے۔

راجیہ سبھا کا چیئرمین، تاہم، سب کے لیے امپائر، ریفری، دوست اور رہنما ہوتا ہے۔ وہ کسی بھی حکمران جماعت کے لیے خوش گوار نہیں ہو سکتے۔ تاریخ لیڈروں کا فیصلہ اس جذبے سے نہیں کرتی کہ جس جذبے سے انہوں نے اپنی پارٹی کا دفاع کیا بلکہ اس وقار سے کہ انہوں نے عوام کی خدمت کرتے ہوئے اپنا فرض ادا کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔