جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ سے جئے رام رمیش متفکر، فیصلہ پر از سر نو غور کرنے کی گزارش
جئے رام رمیش کا کہنا ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ کو اپنی صحت کو اعلیٰ ترجیح دینی چاہیے، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ان کے اس بالکل حیرت انگیز استعفیٰ کے پیچھے جو دکھائی دے رہا ہے، اس سے کہیں زیادہ ہے۔

جئے رام رمیش اور جگدیپ دھنکھڑ
ہندوستان کے نائب صدر عہدہ سے جگدیپ دھنکھڑ کے اچانک استعفیٰ نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ آج راجیہ سبھا میں وہ مانسون اجلاس کے دوران فعال نظر آئے، اور پھر شام ہوتے ہوتے انھوں نے خرابیٔ صحت کی بنیاد پر استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر سبھی کو ششدر کر دیا۔ کانگریس جنرل سکریٹری جئے رام رمیش نے بھی ان کے اس فیصلہ پر حیرانی ظاہر کی ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ کو اپنی صحت کا خاص خیال ضرور رکھنا چاہیے، لیکن استعفیٰ کے پیچھے کی وجہ کچھ اور ہی معلوم پڑتی ہے۔
جئے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کے ذریعہ جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ پر اپنی فکر ظاہر کی ہے۔ اس پوسٹ کو کانگریس نے بھی ری پوسٹ کیا ہے۔ پوسٹ میں لکھا گیا ہے کہ ’’نائب صدر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کا اچانک استعفیٰ جتنا حیران کرنے والا ہے، اتنا ہی تصور سے عاری بھی ہے۔ آج شام تقریباً 5 بجے تک میں ان کے ساتھ تھا، وہاں کئی دیگر اراکین پارلیمنٹ بھی ساتھ تھے، اور شام 7.30 بجے میری ان سے فون پر بات چیت بھی ہوئی تھی۔‘‘
جئے رام رمیش اس پوسٹ میں آگے لکھتے ہیں کہ ’’بلاشبہ جگدیپ دھنکھڑ کو اپنی صحت کو اعلیٰ ترجیح دینی چاہیے۔ لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ان کے اس بالکل حیرت انگیز استعفیٰ کے پیچھے جو دکھائی دے رہا ہے، اس سے کہیں زیادہ ہے۔ حالانکہ یہ وقت قیاس آرائیوں کا نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’جگدیپ دھنکھڑ نے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو یکساں طریقے سے آڑے ہاتھوں لیا۔ انھوں نے کل دوپہر ایک بجے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی میٹنگ بلائی تھی اور عدلیہ سے متعلق کچھ اہم اعلان کرنے والے تھے۔‘‘
پوسٹ کے آخر میں جئے رام رمیش نے لکھا ہے ’’ہم ان کی بہتر صحت کی دعا کرتے ہیں، اور ان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اپنے فیصلے پر از سر نو غور کریں۔ ہم وزیر اعظم سے بھی امید کرتے ہیں کہ وہ جگدیپ دھنکھڑ کو اپنا من بدلنے کے لیے راضی کریں۔ یہ ملک کے مفاد میں ہوگا۔ خاص طور سے کسان طبقہ کے لیے یہ ایک بڑی راحت ہوگی۔‘‘ کانگریس لیڈر راشد دلوی نے بھی جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ کو حیرت انگیز قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی انھوں نے کہا ہے کہ ’’جگدیپ دھنکھڑ نے صحت کی بنیاد پر استعفیٰ نہیں دیا ہے، کوئی بڑی بات ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ اس کے پیچھے ضرور کوئی دباؤ ہے، اور اس کی حقیقت جاننے کے لیے کچھ وقت گزرنے کا انتظار کرنا پڑے گا۔
اس دوران کچھ میڈیا اداروں کے مباحث میں شامل کچھ پینلسٹ نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ جگدیپ دھنکھڑ کا استعفیٰ کسی دباؤ کا اثر ہے۔ 4 پی ایم نیوز نیٹورک نے اپنے ایک پروگرام میں کچھ اسی طرف اشارہ کیا اور اس پروگرام کا ایک حصہ ’ایکس‘ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جگدیپ دھنکھڑ سے استعفیٰ لیا گیا ہے۔ صحت کی وجہ صرف ایک بہانہ ہے۔ استعفیٰ کے پیچھے کی اصل وجہ حیران کرنے والی ہے۔‘‘ اس میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’دراصل آج ہی شام کو 4 بجے نائب صدر ایک میٹنگ میں تھے۔ پورا اپوزیشن موجود تھا، لیکن بی جے پی لیڈران نہیں آئے تھے۔ ظاہر ہے، ان سے استعفیٰ دینے کو کہا گیا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔