کورونا کی آڑ میں ملازمین کے بھتّے ختم کرنا افسوسناک: اجے کمار للو

یوپی کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے کہا، حکومت کے اس فیصلے سے ریاست کے 16 لاکھ ملازمین متاثر ہوں گے اور ان کی تنخواہ میں 3000 روپے کی کمی ہوگی، لہذا فیصلے پر دوبارہ غور کیا جانا چاہیے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: اتر پردیش ریاستی کانگریس کے صدر اجے کمار للو نے کورونا کی آڑ میں ملازمین کے الاؤنسز (بھتے) ختم کرنے پر سخت اعتراض ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین خاص طور پر ڈاکٹرز، نرسیں، ٹیکنیشین، صفائی ملازمین، پولیس، اساتذہ، خفیہ محکمہ سے وابستہ ملازمین وغیرہ اس وبا کے دور میں تعاون پیش کر رہے ہیں، جبکہ ریاستی حکومت انہی کے مفادات اور معاش کو لوٹنے کا کام کر رہی ہے۔

یوپی کانگریس کی طرف سے جاری پریس بیان کے مطابق ریاستی صدر اجے کمار للو نے کہا کہ ریاستی حکومت ملازمین کے 6 قسم کے الاؤنس ختم کرنے جا رہی ہے۔ اس سے قبل حکومت نے اعلان کیا تھا کہ الاؤنسز کو صرف ملتوی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی ملازمین کے الاؤنس کا خاتمہ غیر انسانی، غیر عملی اور آمرانہ فیصلہ ہے اور اس سے ریاست کے 16 لاکھ ملازمین متاثر ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر از سر نو غور کرنا چاہیے۔


انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی حکومت ایک طرف تو نجی کمپنیوں اور صنعتوں کے مالکان سے اپیل کرتی ہے کہ وہ اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کٹوتی نہ کریں اور ان کی تنخواہ قبل از وقت ادا کریں، دوسری طرف حکومت خود اپنے ملازمین کی حق تلفی پر آمادہ ہے یہ بہت افسوسناک ہے۔ لاک ڈاؤن کی وبا کے وقت ریاست کے ملازمین پر دو گنا کام کا بوجھ پڑ رہا ہے۔ ایسے وقت میں ان کے الاؤنسز کو ختم کرنے سے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی۔

اجے کمار للو نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ ’چیف منسٹر راحت فنڈ‘ کی تفصیلات کو عام کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے عام شہریوں اور مختلف محکموں کی ملازم تنظیموں نے کورونا کی وبا سے نمٹنے کے لئے حکومت کو رضاکارانہ طور پر ہزاروں کروڑ کا عطیہ دیا ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے ملازمین کا الاؤنس ختم کر دیا۔


اجے کمار للو نے کہا کہ ’’چھتیس گڑھ کے وزیر اعلی بھوپیش بگھیل نے فنڈ کی تفصیلات ریاست کے لوگوں کے سامنے رکھی ہیں۔ میں توقع کرتا ہوں کہ اتر پردیش کے وزیر اعلی بھی ایسی ہی شفافیت کا مظاہرہ کریں گے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 May 2020, 10:40 PM