’کسی بھی اکاؤنٹ کو ڈیفالٹ قرار دینے سے پہلے بتانا ضروری‘، سپریم کورٹ نے بینکوں کو لگائی پھٹکار

اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بغیر اکاؤنٹ ہولڈر کی بات سنے یا بغیر سماعت کے قرض لینے والوں کے اکاؤنٹ کو فراڈ کی کیٹگری میں ڈالنے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

بینک قرض معاملے میں ایک عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آج ایک اہم فیصلہ سنایا جس میں بینکوں کو زبردست پھٹکار لگائی گئی ہے۔ بینکوں کو عدالت نے پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ قرض لینے والوں کی بھی بات سنی جانی چاہیے اور یہ لازمی ہے۔ بغیر ان کی بات سنے کوئی بھی فیصلہ لینا مناسب نہیں۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے کہا کہ جب تک قرض لینے والے کی بات نہ سنی جائے، تب تک ان کے اکاؤنٹ کو ڈیفالٹ نہ قرار دیا جائے۔

اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بغیر اکاؤنٹ ہولڈر کی بات سنے یا بغیر سماعت کے قرض لینے والوں کے اکاؤنٹ کو فراڈ کی کیٹگری میں ڈالنے کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ان کا اکاؤنٹ ’بلیک لسٹ‘ ہو جائے گا۔ اس لیے بینکوں کو ’آڈی الٹرم پارٹیم‘ یعنی دھوکہ دہی پر ماسٹر گائیڈلائنس کو پڑھنا چاہیے اور قرض لینے والوں کو اپنی بات رکھنے کا موقع دینا چاہیے۔


سپریم کورٹ نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’آڈی الٹرم پارٹیم‘ کی گائیڈلائنس کو آر بی آئی کے ذریعہ بینک اکاؤنٹس کو فراڈ یا ڈیفالٹر اکاؤنٹ کی کیٹگری پتہ کرنے کے لیے یہ ضرور پڑھا جائے۔ کیونکہ ڈیفالٹر قرار دینے کے لیے بینکوں کو ’بڑی وجہ‘ بتانی پڑے گی۔ قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ہیما کوہلی کی صدارت والی بنچ نے دسمبر 2020 میں تلنگانہ ہائی کورٹ کے ذریعہ دیئے گئے فیصلے پر آج سماعت کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی جسٹس چندرچوڑ کی بنچ نے اس فیصلے کو بھی خارج کر دیا ہے جو اس کے برعکس تھا۔

واضح رہے کہ تلنگانہ ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ آڈی الٹرم پارٹیم کے اصول کے مطابق کسی بھی فریق کو سماعت کا موقع دینا چاہیے۔ معاملہ چاہے کتنا بھی چھوٹا کیوں نہ ہو، کسی پارٹی کو ڈیفالٹر قرار دینے سے پہلے اس کی بات سنی جائے۔ دراصل ’آڈی الٹرم پارٹیم‘ ایک طرح کا منصفانہ ضابطہ ہے۔ اس کے تحت کوئی بھی انسان یا قرض لینے والا بغیر سماعت کے ڈیفالٹر قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔