ملک سے نفرت کی سیاست اور اقلیتیوں کے استحصال کو روکنا ضروری: سلمان خورشید

سلمان خورشید نے بتایا کہ پہلے ہم آپس میں متحد ہو جائیں تو برادران وطن کو ساتھ میں لینا آسان ہو جائے گا اس لئے پہلے اپنے لوگوں سے بات کی جا رہی ہے۔

سلمان خورشید / قومی آواز/ وپن
سلمان خورشید / قومی آواز/ وپن
user

یو این آئی

ممبئی: ملک سے نفرت کی سیاست اور اقلیتیوں کے استحصال کو روکنا انتہائی ضروری ہے، اس بات کا اظہارسابق مرکزی وزیر سلمان خورشید نے کیا اور کہا کہ ملک گیر سطح پر انڈین مسلم فار سول رائٹس کا قیام وقت کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے چند سیاسی، سماجی، تعلیمی اور قانونی شعبہ میں کام کرنے والے مسلم دانشور ایک ساتھ ہوئے ہیں تاکہ متحد ہو کر ملک میں تحریک چلائی جائے، لوگوں میں بیداری پیدا کی جائے اور ملک کے آئین و سیکولرزم کو بچانے کے لئے ملک گیر سطح پر "انڈین مسلم فار سول رائٹس" کا قیام عمل میں آیا ہے۔

اس سلسلے میں آج ممبئی کے اسلام جمخانہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق مرکزی وزیر و سپریم کورٹ کے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں جہاں اقلیتیوں پر مظا لم ڈھائے جا رہے ہیں بالخصوص مسلمانوں کو نا کردہ گناہوں کی سزا دی جا رہی ہے۔ شہری حقوق ختم کئے جا رہے ہیں، ان حالات میں ہم نے سوچا کہ اس کے خلاف مہم چلائی جائے اور انسانی بنیاد پر لوگوں کے درمیان رشتے مضبوط کئے جائیں۔ اس لئے ہم نے 29 مئی کو دہلی کے ایوان غالب میں دانشوروں کی ایک میٹنگ طلب کی اور اس میں انڈین مسلم فار سول رائٹس کی تشکیل کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس کے تحت ہم برادران وطن کو بھی ساتھ لے کر بغیر کسی سیاسی ایجنڈے کے کام کریں گے۔


سلمان خورشید نے بتایا کہ پہلے ہم آپس میں متحد ہو جائیں تو برادران وطن کو ساتھ میں لینا آسان ہو جائے گا اس لئے پہلے اپنے لوگوں سے بات کی جا رہی ہے۔ اس موقع پر سابق رکن پارلیمنٹ محمد ادیب، فضیل ایوبی، ابرار احمد، مسعود رضوی، ڈاکٹر سلیم خان، سلمان ملّا، شاکر شیخ، عبدالحسیب بھا ٹکر اور محمد اعظم بیگ موجود تھے۔ جبکہ ریاستی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین نسیم صدیقی اور رکن سلیم الوارے نے اخباری نمائندوں سے گفتگو کی۔ انہوں نے کہا کہ اسلام جمخانہ کے صدر ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی نے گزشتہ روز شہر کے معتبر اور با اثر اشخاص کی میٹنگ ہم سے کرائی تھی اور آج میڈیا کے روبر ہیں میڈیا کا بہت بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات پر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور کئی سابق ججوں نے اس پر فکر مندی جتائی ہے اس لئے ہم اپنے ساتھ ایسے سبھی اشخاص کو شامل کریں گے تاکہ کوئی حل نکل سکے۔

سابق ایم پی محمد ادیب نے کہا کہ شہری حقوق کی پامالی، استحصال یہ سب صرف مسلمانوں کے ساتھ نہیں ہے بلکہ دیگر اقلیتیوں کے ساتھ ہے اسی لئے تو صاف طور سے سبھی کو ساتھ لینے کی بات ہو رہی ہے۔ انہوں نے ملک کے موجودہ صاحب اقتدار ہم پورے ملک کا دورہ کریں گے، سبھی کو متحد کریں گے۔ محمد ادیب نے کہا کہ نفرتوں سے لڑنے اور سیکولر فورسس کو مضبوط کرنے کے لئے یہ پلیٹ فارم بنایا گیا ہے اس کے ذریعہ پورے ملک میں ایسی فضا کھڑی کریں گے جو ظالموں کے ہاتھ روک سکے۔ فضیل ایوبی نے کہا کہ اس وقت ہندو مسلم رشتے کو توڑنے کے ہر حربے استعمال کئے جا رہے ہیں اسے بچانا ہے اور بنیادی رشتے کو مضبوط کرنا ہے۔


ڈاکٹر اعظم بیگ نے کہا کہ دستور کی بنیادی باتوں کو پامال کیا جا رہا ہے اسے کیسے بچایا جائے اس کے لئے یہ محاذ بنایا گیا ہے، انہوں نے کہا کہ پانچ سال تو مودی سرکار کا غنیمت والا رہا لیکن اس کے بعد کا دور ملک کے لئے انتہائی نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے۔ بے وجہ مسلم نوجوان جیلوں میں سڑ رہے ہیں، انہیں کیسے باہر نکالا جائے اس پر غور ہو رہا ہے۔ ملک بھر سے نامور وکلاء، دانشور، اس میں شامل کئے جائیں گے۔ مسعود رضوی نے کہا کہ ہم چیزوں کو سمجھے بغیر رد عمل کا اظہار کر دیتے ہیں اس لئے نقصان اٹھاتے ہیں جبکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے معاملے کو سمجھا جائے۔ یہ سمجھ قوم کو دینی ہے۔ اس سلسلے میں ایڈوکیٹ یوسف ابراہانی، سلیم الوارے، شاکر شیخ، اشرف خان اور نسیم صدیقی نے بتایا کہ وہ "ممبئی مسلم فار سول رائٹس" تشکیل دیں گے اور یہاں بھی مرکزی کمیٹی کی سربراہی میں ویسا ہی کام کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔