اِسرو آئندہ 5 سال میں 50 جاسوسی سیٹلائٹ کرے گا لانچ، چین اور پاکستان کی ہر حرکت پر رکھے گا نظر

اِسرو چیف ڈاکٹر ایس سومناتھ کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش رہے گی کہ پانچ سالوں میں سبھی 50 سیٹلائٹس کو لانچ کریں تاکہ دشمن ممالک کی ہر ایک حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ملک کی سیکورٹی پر گہرائی سے نظر رکھنے کے لیے ہندوستان آئندہ پانچ سالوں میں 50 جاسوسی سیٹلائٹس لانچ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ان جاسوسی سیٹلائٹس کے ذریعہ ہندوستان کے سرحدی علاقوں میں ہو رہی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور خفیہ جانکاری حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔ اِسرو چیف ڈاکٹر ایس سومناتھ نے کہا کہ ہماری کوشش رہے گی کہ ہم ان پانچ سالوں میں سبھی 50 سیٹلائٹس کو لانچ کریں جس سے دشمن ممالک کی ہر ایک حرکت پر نظر رکھی جا سکے۔

سائنس کی دنیا میں ہندوستان لگاتار اپنے قدم بڑھا رہا ہے۔ تیزی سے بڑھتے ہندوستان کو کئی پڑوسی ممالک سے خطرہ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سبھی طرح کے خطرات کو دیکھتے ہوئے اب ہندوستانی خلائی تحقیقی ادارہ نے ایک اور بڑے پروجیکٹ پر کام شروع کر دیا ہے۔ اِسرو چیف سومناتھ نے جانکاری دی ہے کہ ہندوستان خفیہ جانکاری جمع کرنے کے لیے آئندہ پانچ سالوں میں 50 سیٹلائٹس کو لانچ کرنے کا ہدف رکھ رہا ہے۔


بتایا جا رہا ہے کہ سیٹلائٹس کا اصل مقصد فوجیوں کی آمد و رفت پر نظر رکھنے اور ہزاروں کلومیٹر علاقہ کی تصویریں لینے کی صلاحیت کے ساتھ مختلف مدار میں سیٹلائٹس کی ایک سطح کی تعمیر شامل ہوگا۔ اس سے کسی بھی علاقے میں ہو رہی تبدیلیوں کا پتہ لگانے، اعداد و شمار کے تجزیہ کے لیے اے آئی کا استعمال اور ڈاٹا پر مبنی کوششوں کے معاملے میں سیٹلائٹس کی صلاحیت بڑھانا اہم ہے۔ اِسرو چیف نے بتایا کہ ایک مضبوط ملک بننے کی ہندوستان کی امیدوں کو پورا کرنے کے لیے جتنی تعداد میں سیٹلائٹس کی ضرورت ہے وہ ابھی کافی نہیں ہے۔ اسے آج کی صلاحیت کے مقابلے دس گنا ہونا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہندوستان اس کی تیاری میں مصروف ہو گیا ہے۔

واضح رہے کہ جس طرح سے چین اپنی خلائی طاقت بڑھانے پر کام کر رہا ہے اور اس کا استعمال ہندوستان کے خلاف کام کر رہا ہے، ایسے میں ہندوستان کی یہ تیاری بے حد ضروری ہو جاتی ہے۔ سیٹلائٹ ملک کی سرحدوں اور پڑوسی علاقوں پر نظر رکھنے میں اہل ہے۔ اس سیٹلائٹ کی مدد سے سرحد پر نگرانی رکھنا آسان ہو جائے گا۔ ہندوستان کی سرحدوں کی سیکورٹی کرنے میں یہ کافی مددگار ثابت ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔