پارلیمنٹ سیکورٹی میں کوتاہی معاملہ پر اب دہلی پولیس کو ’موچی‘ کی تلاش، یوپی پولیس سے مانگی مدد

ایک ملزم کا کہنا ہے کہ اس نے پہلے جوتے میں خود ہی سوراخ کرنے کی کوشش کی، لیکن ناکام ہونے پر ایک موچی سے یہ کام کروایا، یہ موچی سائیکل پر اپنی دکان لگاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>لوک سبھا کی سیکورٹی میں کوتاہی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

لوک سبھا کی سیکورٹی میں کوتاہی، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ کی سرمائی اجلاس کے دوران سیکورٹی میں ہوئی کوتاہی معاملے پر تحقیقات جاری ہے اور گرفتار ملزمین سے پوچھ تاچھ بھی لگاتار ہو رہی ہے۔ اس درمیان خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ دہلی پولیس کو اب اس موچی کی تلاش ہے جس نے ملزمین کے جوتے میں دھواں چھوڑنے والا کنسٹر رکھنے کی جگہ بنائی تھی۔

دہلی پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس موچی کو اس معاملہ میں گواہ بنانا چاہتی ہے۔ اسی لیے دہلی پولیس کی ایک ٹیم اس ماہ کے شروع میں موچی کی تلاش کے لیے لکھنؤ گئی تھی۔ پوچھ تاچھ کے دوران پارلیمنٹ سیکورٹی کوتاہی معاملہ کے ایک ملزم ساگر نے انکشاف کیا کہ جب اسے پتہ چلا کہ پارلیمنٹ میں داخل ہونے کے دوران جوتوں کی جانچ نہیں کی جاتی تو اس نے کیویٹی والے جوتے ڈیزائن کرنے کے بارے میں سوچا۔ پہلے اس نے خود اس میں سوراخ کرنے کی کوشش کی، لیکن ناکام ہونے پر اس نے ایک موچی سے یہ کام کروایا۔ یہ موچی سائیکل پر اپنی دکان لگاتا ہے۔


پولیس کا کہنا ہے کہ جب ملزم اپنے مطابق جوتے میں جگہ بنانے میں ناکام ہوا تو وہ عالم باغ میں ایک موچی کے پاس گیا۔ اس نے بتایا کہ اس نے اپنے گھر کے پاس ایک دکان سے 595 روپے میں دو جوڑی جوتے خریدے اور موچی سے رابطہ کیا جو عالم باغ میں سائیکل پر دکان لگاتا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق بائیں جوتے کے اندر کے تلوے کو کاٹنے سے کیویٹی بنی ہوئی پائی گئی۔ کیویٹی کو سہارا دینے کے لیے نیچے اضافی ربر سول لگانے سے جوتے کے تلوے کی موٹائی بھی بڑھی ہوئی پائی گئی تھی۔ داہنے پیر کے جوتے کے اندر کے سول کو بھی کاٹ دیا گیا۔ اس طرح سے دونوں جوتوں میں کیویٹی بنائی گئی تھی۔

ساگر سے پوچھ تاچھ کے دوران جو انکشاف ہوا، اس کی بنیاد پر پولیس ٹیم نے عالم باغ میں کئی موچیوں سے پوچھ تاچھ کی۔ اپنے دورہ کے دوران ٹیم نے لکھنؤ کے عالم باغ واقع رام نگر میں ساگر کے گھر سے ایک جوڑی جوتے، جوتے کے سول اور جوتے کا سائز ناپنے کے لیے ایک رولر برآمد کیا۔ ساگر کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ وہ بھگت سنگھ کا مرید ہے۔ اس کے سوشل میڈیا پروفائل سے یہ بھی پتہ چلا کہ وہ بھگت سنگھ اور کیوبا کے مارکسوادی انقلابی لیڈر چے گویرا سے متعلق مواد شیئر کیا کرتا تھا۔


اس سے قبل پولیس نے کہا تھا کہ پارلیمنٹ سیکورٹی خلاف ورزی معاملے میں ملزم ہندوستان میں برطانوی حکومت کے دوران سنٹرل اسمبلی کے اندر بم پھینکنے کے بھگت سنگھ کے کام کو دہرانا چاہتے تھے۔ بارہویں درجہ پاس ساگر لکھنؤ میں ای رکشہ چلاتا تھا۔ اس کے والد روشن لال شرما ایک بڑھئی ہیں اور ماں ہاؤس وائف ہیں۔ پولیس ٹیم پہلے ہی ساگر کے کنبہ کے اراکین، دوستوں اور اس دکان کے مالک کے بیان درج کر چکی ہے جہاں سے اس نے جوتے خریدے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔