یومِ جمہوریہ پریڈ میں نہیں پیش ہوگی دہلی-پنجاب کی جھانکی، عآپ کا مرکزی حکومت پر حملہ

دہلی کے وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ملک کی راجدھانی دہلی کی جھانکی گزشتہ تین سالوں سے مرکزی حکومت رد کرتی آ رہی ہے، مرکز عآپ حکومت سے صرف بدلہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>یوم جمہوریہ پریڈ کی پرانی تصویر، بشکریہ ٹوئٹر</p></div>

یوم جمہوریہ پریڈ کی پرانی تصویر، بشکریہ ٹوئٹر

user

قومی آوازبیورو

یومِ جمہوریہ پریڈ میں ایک بار پھر دہلی کی جھانکی کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔ مرکزی حکومت نے دہلی کی تجویز کو نامنظور کر دیا ہے جس سے عآپ (عام آدمی پارٹی) انتہائی ناراض ہے۔ عآپ نے مرکز کی مودی حکومت پر سوتیلا رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ مودی حکومت بی جے پی حکمراں ریاستوں کو لگاتار موقع دے رہی ہے، جبکہ دہلی حکومت کو اپنا ماڈل ملک کے سامنے رکھنے کا موقع نہیں دیا جا رہا۔

دراصل 2022 سے ہی دہلی کی جھانکی یومِ جمہوریہ پریڈ کا حصہ نہیں بن رہی ہے۔ اس معاملے میں دہلی کے وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے کہا کہ ملک کی راجدھانی دہلی کی جھانکی کو مرکزی حکومت تین سال سے یومِ جمہوریہ پریڈ میں شامل نہیں کر رہی ہے۔ 2022 میں موضوع ’ریزولو 75‘ تھا جس میں دوسرے دور کی میٹنگوں میں ہمارے ڈیزائن کو رد کر دیا گیا تھا۔ 2023 میں موضوع ’ناری شکتی‘ (قوت نسواں) تھا اور ایک بار پھر ہمارے ڈیزائن کو رد کر دیا گیا تھا۔ سوربھ بھاردواج نے مزید کہا کہ اس بار یعنی 2024 میں ہمارا موضوع ’ترقی یافتہ ہندوستان‘ ہے اور ہماری جھانکی کو پھر سے رد کر دیا گیا ہے۔ ہم دہلی حکومت کے تعلیمی و طبی ماڈل کو جھانکی کے ذریعہ پیش کرنا چاہتے تھے لیکن اس کی منظوری نہیں ملی۔ ساتھ ہی سوربھ بھاردواج نے کہا کہ آئندہ یوم جمہوریہ پریڈ کے لیے پنجاب حکومت کی جھانکی کو بھی رد کر دیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے جیسے مرکز عآپ حکومت سے صرف بدلہ لینے کی کوشش کر رہی ہے۔


عآپ ترجمان پرینکا ککڑ نے بھی اس معاملے میں شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ جمعرات کو انھوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دہلی حکومت اپنا تعلیمی و طبی ماڈل جھانکی کے ذریعہ سے دکھانا چاہتی تھی، پورے ملک کو یہ بھی بتانا تھا کہ دہلی میں مہنگائی سب سے کم اور فی کس آمدنی سب سے زیادہ ہے، بجلی-پانی سستا ہے، فلائی اوور تخمینی لاگت سے کم میں بن رہے ہیں۔ لیکن مودی حکومت نے اس کی اجازت نہیں دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔