منی پور میں تازہ تشدد کے بعد انٹرنیٹ سروس پھر معطل، اسکول بھی بند کرنے کا اعلان

دو نوجوانوں کا اغوا جولائی میں ہوا تھا جس کی شناخت فجام اور ہجام کی شکل میں ہوئی، ان دونوں کی لاش کی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بڑی تعداد میں طلبا نے حکومت کے خلاف مظاہرہ شروع کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور میں سیکورٹی اہلکار،&nbsp;تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور میں سیکورٹی اہلکار،تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

منی پور میں کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے۔ نتیجہ کار 26 ستمبر سے ایک بار پھر پانچ دنوں کے لیے انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔ انٹرنٹ سروس پر یہ پابندی یکم اکتوبر (اتوار) کی شام 7.45 بجے تک جاری رہے گی۔ تقریباً ساڑھے چار ماہ بعد ریاست میں انٹرنیٹ سروس کی بحالی کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن اب ایک بار پھر سے پابندی ریاستی عوام کے لیے بری خبر ہے۔

انٹرنیٹ سروس کی معطلی کے علاوہ ریاست کے سبھی اسکولوں کو تین دن کے لیے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ ریاستی حکومت نے اعلان کیا کہ 27 ستمبر اور 29 ستمبر کو اسکول میں چھٹی رہے گی، جبکہ 28 ستمبر کو عید ملادالنبی کے پیش نظر پہلے سے ہی آفیشیل چھٹی کا اعلان کیا جا چکا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ منی پور میں جولائی سے لاپتہ دو طالب علم کی لاشوں کی تصویریں سوشل میڈیا پر 25 ستمبر کو وائرل ہو گئی۔ اس کے بعد امپھال واقع اسکولوں اور کالجوں کے طلبا نے بڑی تعداد میں احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ اس پر قابو پانے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس میں تقریباً تین درجن بچے زخمی ہو گئے۔ اس وجہ سے ریاست میں ایک بار پھر کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 2 طالب علموں کی لاشوں کی تصویر جیسے ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، طلبا میں سخت ناراضگی دیکھنے کو ملی۔ پولیس نے بتایا کہ جب سیکورٹی فورسز نے مظاہرین کو وزیر اعلیٰ سکریٹریٹ کی طرف بڑھنے سے روکنے کی کوشش کی تو ان کا پولیس سے تصادم ہو گیا۔ اس دوران بڑی تعداد میں مظاہرین زخمی ہوئے جن کا مختلف اسپتالوں میں علاج کیا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔