موب لنچنگ میں ہلاک زاہد کو بیمہ کمپنی نے بتایا مجرم، معاوضہ دینے سے کیا انکار

زاہد کے لواحقین کسان بیمہ کے تحت درخواست پر حکومت سے فنڈ حاصل کرنے والی بیمہ کمپنی نے خود منصف بن کر مہلوک کو مجرم قرار دیتے ہوئے بیمہ کی رقم دینے سے انکار کر دیا ہے۔

تصویر قومی آواز / آس محمد
تصویر قومی آواز / آس محمد
user

آس محمد کیف

مظفرنگر: تریپورہ میں موب لنچنگ کے ذریعہ قتل کئے گئے سنبھل ہیڑہ کے رہائشی زاہد کے لواحقین گھر کے کمانے والے کے چلے جانے سے ابھی صدمہ میں ہیں۔ زاہد کی اہلیہ شمع پروین کی عدت ابھی ختم نہیں ہوئی ہے کہ خاندان پر ایک اور مصیبت کا پہاڑ توڑ دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مظفر نگر: موب لنچنگ کے شکار زاہد کے گھر ماتم، بیوی بچے بدحواس

اورینٹل بینک آف کامرس کی مظفرنگر شاخ سے شمع پروین کے نام ایک خط بھیجا گیا ہے جس میں لکھا ہے کہ مہلوک کا قتل لوگوں نے بچہ چوری کی وجہ سے کیا ہے، لہذا بیمہ کی رقم فراہم نہیں کی جائے گی۔

مہلوک کے خاندان کو جو خط موصول ہوا ہے اس میں صاف طور سے لکھا ہے، ’’مہلوک کا قتل پبلک کی جانب سے کیا گیا ہے کیوںکہ مہلوک بچے کے اغوا کی کوشش کے جرم میں شریک تھا، اس لئے کسان بیمہ یوجنا کے تحت مہلوک کے اہل خانہ کا دعوی موزوں نہیں ہے لہٰذا فائل بند کی جاتی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ مہلوک زاہد کے پاس دو بیگھہ زمین تھی، اتر پریش میں اگر کوئی کسان ہے اور اس کسان کی حادثہ میں موت یا اس کا قتل ہوتا ہے تو اس کے اہل خانہ کو کسان بیمہ کے تحت معاوضہ دیا جاتا ہے، اس اسکیم کے تحت جب زاہد کے لواحقین نے درخواست دی تو اترپردیش حکومت سے بیمہ کی رقم حاصل کرنے والی بیمہ کمپنی نے خود منصف بن کر مہلوک زاہد کو ہی مجرم قرار دے دیا اور بیمہ کی رقم دینے سے اپنا پلہ جھاڑ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئی بچا نہیں پایا زاہد بھائی کو موت سے!

تصویر قومی آواز / آس محمد
تصویر قومی آواز / آس محمد
بیمہ کمپنی کی جانب سے مہلوک زاہد کی اہلیہ شمع پروین کے نام بھیجا گیا خط

ادھر تریپورہ میں زاہد قتل معاملہ کے تفتیشی افسر جگل کشور نے بیمہ کمپنی کی اس حرکت کو سراسر غلط قرار دیا ہے۔ جگل کشور نے کہا، ’’زاہد قتل معاملہ کی جانچ کی گئی ہے اور اس میں دو لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ زاہد یہاں پھیری لگانے کا کام کرتا تھا، اس کے کسی جرم میں شامل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ ‘‘ جگل کشور کے مطابق بیمہ کمپنی نے تریپورہ پولس سے بھی زاہد کے حوالہ سے دریافت کیا تھا۔ جس پر پولس نے جواب میں کہا تھا ’’زاہد کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملے ہیں لہذا وہ مجرم نہیں۔ ‘‘

معاوضہ کے لئے کسی بھی طرح کے دعوے پر رپورٹ لگانے والے پٹواری (لیکھ پال) نے بھی زاہد کے خاندان کے دعوے کو صحیح پایا تھا۔ سنبھل ہیڑہ کے لیکھ پال امت کمار نے کہا کہ انہوں نے درخواست کی جانچ کی تھی اور دعوی صحیح پائے جانے پر تحصیل دار نے فائل کو منظور بھی کیا تھا۔ امت کے مطابق منظوری کے بعد فائل کو آگے کارروائی کے لئے بیمہ کمپنی کے پاس بھیج دیا گیا تھا۔

زاہد کی موت کو 4 مہینے گزر چکے ہیں، اس کی بیوی شمع پروین کی عدت میں ابھی 15 دن کا وقت باقی ہے، اس کے خاندان کو یہ بیمہ کمپنی نے خط بھیج کر جھٹکا دے دیا ہے۔ زاہد کی 68 سالہ ماں بری طرح ناراض ہیں، ان کہنا ہے کہ ’’میرے بیٹے کے خلاف ہندوستان کے کسی بھی تھانہ میں اگر کوئی رپورٹ مل جائے تو مجھے پھانسی چڑھا دو۔ مدد نہیں کرنی مت کرو لیکن یوں ہمارے خاندان اور گزر چکے بیٹے کو بدنام تو نہ کرو۔‘‘

مظفرنگر کے ایڈوکیٹ راؤ لئیق کہتے ہیں ’’تحصیل دار کی جانچ میں ثابت ہوا کہ وہ کسان تھا۔ اس کے پاس 2 بیگھہ (1/3 یکڑ) زمین تھی، اس کے خلاف کوئی مجرمانہ مقدمہ زیر التوا نہیں ہے، بیمہ کمپنی کو اس کا جواب دینا ہوگا۔ ہم اس مسئلہ کو عدالت میں لے کر جائیں گے۔ اس سے بڑی حماقت کیا ہو سکتی ہے کہ ظلم کے شکار شخص کو ہی مجرم بنا دیا۔ ‘‘

واضح رہے کہ 28 جون 2018 کو تریپورہ کے سیدھائی موہن پور میں پھیری لگاکر سامان بیچنے والے زاہد کو ہجوم نے بچہ چوری کے الزام میں قتل کر دیا تھا۔ زاہد کے دو ساتھی اس واردات میں شدید طور پر زخمی ہوئے تھے۔ زاہد کو ہجوم نے پولس تھانہ کے اندر گھس کر مارا تھا۔ بعد میں سی آر پی ایف کمانڈوز نے آکر اس کے ساتھیوں کی جان بچائی تھی۔ زاہد کو قتل کرنے سے پہلے واٹس ایپ پر بچہ چوری کی افواہ پھیلائی گئی تھی اور دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں لوگوں کا ہجوم وہاں جمع ہو گیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد سے گاؤں سنبھل ہیڑہ کے سینکڑوں نوجوانوں نے باہر جا کر پھیری لگانے کا کام بند کر دیا ہے۔

زاہد کےبھائی جاوید کہتے ہیں، ’’حکومت ہماری مدد نہیں کر رہی یہ بات تو ہم سمجھ رہے ہیں لیکن ہمارے زخموں پر نمک پاشی تو نہ کی جائے۔ ایک فوت ہو چکے انسان پر بہتان تو نہ لگایا جائے۔‘‘

تصویر قومی آواز / آس محمد
تصویر قومی آواز / آس محمد
مہلوک زاہد کی ماں

ادھر بیمہ کمپنی سے وابستہ افسران کچھ بھی کہنے سے گریز کر رہے ہیں۔ گاؤں میں آکر جانچ کرنے والے پریم چند کا کہنا ہے کہ انہوں نے تو اپنی رپورٹ سونپ دی تھی، آگے افسران نے یہ فیصلہ لیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ کمپنی کی طرف سے تریپورہ جاکر جانچ نہیں کی گئی، صرف ایف آئی آر کی بنیاد پر فیصلہ لیا گیا ہے۔ کمپنی کے افسر نریش ٹانک بھی اس معاملہ سے اپنا پلہ جھاڑ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’مجھ اس معاملہ کا علم نہیں ہے، اس طرح کے فیصلہ اعلی سطح پر کئے جاتے ہیں۔‘‘

زاہد کے بھائی صابر کہتے ہیں ’’معاوضہ نہ دینے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے یہ سب اس لئے ہو رہا ہے، کیوںکہ ہم مسلمان ہیں۔ ‘‘

تعجب کی بات یہ ہے کہ تریپورہ پولس نے جو ایف آئی آر لکھی ہے اس میں زاہد کے مجرم ہونے کا کوئی ذکر تک نہیں ہے۔

اورینٹل انشورنس نام کی بیمہ کمپنی کا قیام 1947 میں کیا گیا تھا۔ اتر پردیش حکومے اس بیمہ کمپنی پر کافی مہربان نظر آتی ہے۔ کیونکہ اسی بیمہ کمپنی کو فصل بیمہ فراہم کرنے کا کام بھی اترپردیش حکومت نے سونپ رکھا ہے، جس بیمہ افسر مولچند نے زاہد کے خاندان کو خط جاری کیا ہے ان پر پہلے بھی مذہبی تعصب کے الزام لگتے رہے ہیں۔ اب وہ اس سلسلے میں کسی سے بات نہیں کر رہے ہیں۔

دہرادون میں موجود مین برانچ کے منیجر ملاپ چند کے مطابق ’’بیمہ کمپنی غیر جانبداری سے کام کرتی ہے، موجودہ شکایت بہت ہی سنگین ہے۔ بیمہ کمپنی جانچ پڑتال ضرور کرتی ہے لیکن کسی کو بغیر مجرمانہ ریکارڈ کے مجرم نہیں لکھ سکتی۔ ایسا کیوں کیا گیا اس کی جانچ کی جائے گی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Oct 2018, 3:49 PM