مہنگائی بڑھی مگر بجٹ نہیں! بہار کے سرکاری اسکولوں میں مڈ ڈے میل پر بحران، اساتذہ پریشان
آر جے ڈی کے ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ مڈ ڈے میل کے نام پر لوٹ کا کھیل چل رہا ہے۔ بچوں کو کھانے میں انڈا تک نہیں ملتا۔ مزید برآں، ان کو پیش کیے جانے والے چاول کھانے کے قابل نہیں ہیں۔

بچوں کو دیئے جانے والے مڈ ڈے میل کی وجہ سے اس وقت بہار میں اسکول انتظامیہ کافی پریشان ہے۔ دراصل ریاست کے تمام سرکاری اسکولوں میں جمعہ کو مڈ ڈے میل کے تحت انڈے دیئے جاتے ہیںں اور جوبچے انڈے نہیں کھاتے ہیں انہیں سنترا دیا جاتا ہے۔ نتیجے کے طور پراسکول کے منتظمین کو مڈ ڈے میل اسکیم کے حصے کے طور پر انڈے فراہم کرنے میں اس وقت کافی مشکل پیش آرہی ہے کیونکہ سردی کی وجہ سے انڈے کی قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے۔ ایک انڈاً 7 سے 8 روپے میں مل رہا اور یہی وجہ ہے کہ متنظمین کو خریداری میں دشواری ہوری ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکومت نے مڈ ڈے میل کے لیے ایک انڈے کی قیمت 5 روپے طے کی ہے جبکہ آج کل 2 سے 3 روپئے مہنگا انڈا مل رہا ہے جو اسکولوں کے منتظمین کے تشویش کا باعث بنا ہوا ہے۔ آج (17 دسمبر) اے بی پی کی ایک گراؤنڈ رپورٹ میں پتہ چلا کہ منتظمین اوراسسٹنٹ ٹیچراس صورتحال سے کافی پریشان ہیں۔ وہ حود اپنے فنڈز سے مڈ ڈے میل کے لیے انڈے کا انتظام کررہے ہیں۔
پٹنہ کے پنائی میں واقع کنیا بالک مدھیہ ودیالیہ کے اسسٹنٹ ٹیچر برج بھوشن پانڈے نے کہا کہ اگرچہ قیمتیں بڑھی ہیں لیکن ہم باہمی تال میل کے ذریعے بچوں کو انڈے فراہم کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس معاملے کو حکومت تک بھی نہیں پہنچا سکے۔ جمعہ کے دن مینو کے مطابق مڈ ڈے میل کے حصے کے طور پر بچوں کو انڈا دیا جاتا ہے۔ اس موقع پر بچوں نے بتایا کہ انہیں جمعہ کو ایک ایک انڈا دیاجاتا ہے۔
اس معاملے میں آر جے ڈی کے ترجمان اعجاز احمد نے کہا کہ مڈ ڈے میل کے نام پر لوٹ کا کھیل چل رہا ہے۔ بچوں کو کھانے میں انڈا تک نہیں ملتا۔ مزید برآں، ان کو پیش کیے جانے والے چاول کھانے کے قابل نہیں ہیں۔ مڈ ڈے میل میں انڈوں کی قیمت کے بارے میں جے ڈی یو کے ترجمان نوال شرما نے کہا کہ مڈ ڈے میل ایک موثر سرکاری اسکیم ہے۔ حکومت انڈوں کی مارکیٹ قیمت اور حکومت کی ادائیگی کی شرح میں جو فرق ہوا ہے اس سے آگاہ ہے۔ بچے نو نہال ہیں، ان کے مستقبل کی ہمیں فکر ہے۔