جنتا دل یو میں داخلی چپقلش پھر ظاہر، آر سی پی سنگھ کے بینر سے للن-کشواہا غائب

جنتا دل یو میں داخلی تنازعہ پیر کے روز ایک بار پھر اس وقت سامنے آیا جب پارٹی پارلیمانی بورڈ کے سربراہ اوپیندر کشواہا نے کہا کہ انھیں مرکزی وزیر آر سی پی سنگھ کے دورے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

جنتا دل یو کے اندر گزشتہ کچھ مہینوں میں کئی بار داخلی چپقلش کے آثار نمایاں ہوئے ہیں، اور 16 اگست کو بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب پارٹی کے پارلیمانی بورڈ کے سربراہ اوپیندر کشواہا نے کہا کہ انھیں مرکزی وزیر آر سی پی سنگھ کے دورے کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ دراصل آر سی پی سنگھ مرکزی وزیر بننے کے بعد پیر کے روز پہلی بار پٹنہ پہنچ رہے ہیں۔ اس سلسلے میں جب کشواہا سے سوال کیا گیا تو انھوں نے صاف کہہ دیا کہ انھیں اس کی کوئی جانکاری نہیں ہے۔

کشواہا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے کے لیے بہار کے ہر ضلع کا دورہ کر رہا ہوں۔ میرا جہان آباد کا پہلے سے مقرر دورہ ہے۔ پارٹی نے نہ تو کوئی جانکاری دی ہے، اور نہ ہی مجھے پارٹی میں کسی سے کوئی خط ملا ہے۔ اس لیے میں ان کے استقبالیہ پروگرام میں کیسے جا سکتا ہوں۔‘‘


دلچسپ بات یہ ہے کہ آر سی پی سنگھ کے حامیوں نے پورے پٹنہ میں ان کے استقبال کے لیے پوستر بینر لگائے ہیں جس میں پارٹی کے قومی صدر للن سنگھ ور کشواہا کی تصویر موجود نہیں ہے۔ کشواہا نے اس تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم آر سی پی سنگھ کے استقبالیہ پوسٹروں سے للن سنگھ کی تصویر ہٹانے کو برداشت نہیں کر سکتے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ للن سنگھ کون ہیں اور پارٹی میں کس عہدہ پر ہیں۔ گروپ بازی میں شامل لوگوں کو مستقبل میں اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی۔‘‘

واضح رہے کہ آر سی پی سنگھ کے حامیوں نے اوپیندر کشواہا کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی دوسری مدت کار کے بعد پارٹی کے تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط کرنے میں آر سی پی سنگھ کا بڑا ہاتھ رہا ہے۔ اس درمیان دہلی میں آر سی پی سنگھ نے کہا کہ پارٹی کے پاس ایک ہی لیڈر ہے اور وہ ہیں نتیش کمار، دوسرے لیڈران تو صرف ان کی مدد کر رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔