کامیڈین منور فاروقی کی ضمانت پر سماعت ملتوی، ’کیس ڈائری‘ لے کر نہیں پہنچی شیوراج کی پولیس

منور فاروقی کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل ویویک تنکھا پیش ہوئے تھے لیکن تکوگنج پولیس کی طرف سے کیس ڈائری پیش نہ کیے جانے کی وجہ سے ضمانت پر سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی ہوگئی۔

منور فاروقی/ تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
منور فاروقی/ تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اندور: اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی اور نلن یادو کی درخواست ضمانت پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کی اندور بنچ میں آج سماعت ہونے تھی لیکن عدالت نے تکوگنج تھانہ پولیس کی طرف سے کیس ڈائری پیش نہ کیے جانے کے سبب سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی کر دی۔ کامیڈین منور فاروقی پر اندور کی ایک ہندو تنظیم نے الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے ہندو دیوی دیوتاؤں کی بے حرمتی کی ہے اور وہ لوگوں کے مذہبی جذبات مشتعل کرتے ہیں۔ پولیس نے منور فارقی سمیت تین لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں عدالت میں پیش کیا تھا جہاں سے سبھی کو جیل بھیج دیا گیا تھا۔

آج منور فاروقی کی طرف سے سپریم کورٹ کے وکیل ویویک تنکھا پیش ہوئے تھے لیکن تکوگنج پولیس کی طرف سے کیس ڈائری پیش نہ کیے جانے کی وجہ سے ضمانت پر سماعت ایک ہفتہ کے لئے ملتوی ہو گئی۔ منور فاروقی کے وکیل انشومن شریواستو نے ’آج تک‘ کو بتایا، ’’ہم نے ہائی کورٹ میں منور فاروقی اور نلن یادو کی درخواست ضمانت پیش کی تھی، جس پر آج بحث ہونی تھی۔ چونکہ پولیس نے کیس ڈائری پیش نہیں کی اس لئے سماعت کے لئے اب ایک ہفتہ کے بعد کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔‘‘


ایڈوکیٹ انشومن شریواستو نے کہا، ’’میرا خیال ہے کہ پولیس کی طرف سے پہلے ہی حقائق کی تصدیق کیے بغیر سیاسی دباؤ کی وجہ سے کیس درج کیا گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اندور میں آکر پرفارم نہ کرنے اور کسی کے مذہبی جذبات مشتعل نہ کرنے کے باوجود منور فاروقی کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا گیا۔‘‘

ایڈویکیٹ انشومن نے کہا، ’’ہم آج انہی حقائق کو عدالت میں پیش کرنے جا رہے تھے لیکن کیس ڈائری کی وجہ سے ایک ہفتہ کے بعد کی تاریخ طے کر دی گئی۔ اب منور فاروقی اور نلن یادو کو ضمانت کے لئے مزید ایک ہفتہ انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘


کیا ہے معاملہ؟

دراصل یکم جنوری کو مدھیہ پردیش میں ایک پروگرام کے دوران ہندوتوا ذہنیت کے شرپسند عناصر نے منور فاروقی کی پٹائی کی تھی اور انھیں پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔ پولیس نے مختلف دفعات کے تحت منور سمیت پانچ لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ جن دیگر چار لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا ان کے نام پرکھر ویاس، پریم ویاس، نلن یادو اور پروگرام کو آرڈنیٹر ایڈون انتھنی ہیں۔ منور فاروقی پر الزام یہ بھی عائد کیا گیا تھا کہ انھوں نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے لیے بھی نازیبا الفاظ استعمال کیے۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ منور کی ظالمانہ طریقے سے پٹائی کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ اندور پولیس نے ایکلویہ گوڑ نامی شخص کے کہنے پر فاروقی سمیت پانچ لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا اور انھیں گرفتار کیا تھا۔ ایکلویہ گوڑ اندور-4 بی جے پی رکن اسمبلی مالنی گوڑ کے بیٹے ہیں۔ ایکلویہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’’وہ (منور) کئی بار ہندو دیوی دیوتاؤں پر ہتک آمیز جملے استعمال کر چکا ہے۔‘‘ ایکلویہ نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’جب ہم نے یہ سنا کہ منور کا پروگرام ہونے والا ہے، تو ہم نے ٹکٹ خریدے اور پروگرام میں کچھ ساتھیوں کے ہمراہ پہنچ گیا۔ جیسا کہ امید تھی، اس نے ہندو دیوتاؤں کی توہین کی اور ہمارے وزیر داخلہ امت شاہ کا گودھرا واقعہ کو لے کر مذاق بنایا۔‘‘


ایکلویہ گوڑ اور ان کی تنظیم ’ہند رکشک‘ کے کارکنان نے منور فاروقی کی زبردست پٹائی کرنے کے بعد انھیں تکاگنج پولیس اسٹیشن میں لے جا کر پولیس کے حوالے کر دیا اور ساتھ میں ایک ویڈیو بھی دیا۔ پولیس نے منور اور دیگر چار کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 295 اے، 298، 269، 188 اور 34 کے تحت ایف آئی آر درج کی۔ جب یہ خبر چاروں طرف پھیلی تو ورون گروور، ویر داس، کنیز شکلا، اگریما جوشوا اور روہن جوشی سمیت متعدد کامیڈین نے سوشل میڈیا پر منور فاروقی کی حمایت میں آواز بلند کی۔

انگریزی روزنامہ ’دی انڈین ایکسپریس‘ نے اس سلسلے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں پولیس کے بیان کے ساتھ ساتھ پروگرام میں موجود کچھ چشم دید کا حوالہ پیش کرتے ہوئے واضح کیا گیا ہے کہ منور فاروقی نے نہ ہی کسی دیوی دیوتا کی بے عزتی کی اور نہ ہی امت شاہ کے تعلق سے کوئی نازیبا بات کہی۔ جینوشا ایگنس نامی ایک سامع نے اپنے انسٹاگرام پر لکھا ہے کہ – جب منور اسٹیج پر پہنچا، کچھ لوگ جن کا سیاسی لوگوں سے تعلق تھا، اسٹیج کی طرف بڑھے، منور سے مائک چھینا اور کہنے لگے کہ ’’ہمارے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔ گودھرا واقعہ پر جوکس کیے۔ ہمارے دیوی دیوتاؤں کا مذاق اڑایا۔ اسلام پہ جوکس کیوں نہیں کرتا ہے۔‘‘ سامع نے مزید کہا کہ ’’اندور پروگرام میں منور فاروقی نے کوئی ہتک آمیز کلمہ نہیں کہا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jan 2021, 1:11 PM