ہندوستان کا آئین ہماری جدوجہد اور وجود دونوں کی شناخت ہے: راہل گاندھی

کانگریس کے محکمہ برائے درج فہرست ذات نے ’سنویدھان سمّان سماروہ‘ کے نام سے تقریب منعقد کیا جس میں کانگریس لیڈر کماری شیلجا، سابق رکن پارلیمنٹ شرد یادو اور سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ وغیرہ شریک ہوئے۔

راہل کی فائل تصویر
راہل کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس صدر راہل گاندھی نے 26 نومبر کو نام لئے بغیر مودی حکومت پر آئین کو کمزور کرنے کا الزام عائد کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ ’’انہیں یہ بخوبی سمجھنا چاہئے کہ ایسا کرنا اُن کے بس میں نہیں ہے اورنہ کانگریس انہیں کبھی ایسا کرنے دے گی۔‘‘ کانگریس صدر نے واضح لفظوں یہ بھی کہا کہ ’’ہندوستان کا آئین ہماری جدوجہد اور وجود دونوں کی شناخت ہے۔ یہ ہمارا فلسفہ ہے۔ ہمارا افتخار ہے۔ہماری رگ رگ میں پیوست ہے۔ اس کو ختم کرنے کی سازش کرنے والے سمجھ لیں کہ نہ تو ایسا کرنے کی ان کی حیثیت ہے اور نہ ہی کانگریس پارٹی اور ہم کبھی انہیں ایسا کرنے دیں گے۔‘‘

یہ باتیں راہل گاندھی نے اپنےٹوئٹر پوسٹ میں لکھی ہیں۔ دراصل 26 نومبر1949 کو ہندوستان کا آئین منظور کیا گیا تھا جو کہ 26 جنوری 1950 سے نافذ ہوا۔ اس موقع پر کانگریس کے درج فہرست ذات کے محکمہ نے آج یہاں ’آئین کے احترام میں ’سنویدھان سمان سماروہ ‘ کا بھی اہتمام کیا جس میں کانگریس کے کئی رہنماؤں کے ساتھ ہی سابق رکن پارلیمنٹ شرد یادو اور کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے لیڈر ڈی راجہ نے بھی حصہ لیا۔

اس موقع پر کانگریس کی سینئر لیڈر کماری شیلجا نے مرکزی حکومت اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’جس آئین کو اتنی مشقت کے ساتھ تیار کیا گیا اس کے ساتھ حکومت چھیڑ چھاڑ کر رہی ہے۔ کسی بھی ادارہ کو بی جے پی عزت نہیں دے رہی، چاہے وہ عدلیہ ہو یا پارلیمنٹ، یا پھر سی بی آئی۔ حکومت سب کو اپنی مٹھی میں کرنا چاہتی ہے۔‘‘

سابق رکن پارلیمنٹ اور جنتا دل یو سے الگ ہوئے شرد یادو نے اس تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رام مندر معاملہ پر وی ایچ پی اور بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’آخر انتخاب سے پہلے ہی رام مندر کا ایشو کیوں اٹھایا جاتا ہے۔ ایسا اس لیے تاکہ ملک کو تقسیم کیا جا سکے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ملک کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ جمہوری اقدار کا زوال ہو رہا ہے جو باعث فکر ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Nov 2018, 9:09 PM