انڈین ریلوے نے ایک سال میں 6015 کلومیٹر ریلوے روٹ کی برق کاری کا نیا ریکارڈ قائم کیا

ریلوے نے 2023 تک پورے براڈ گیج روٹ کی برق کاری کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، سنہ 2018-19 میں 5,276 روٹ کلومیٹر برق کاری کا ریکارڈ بنایا گیا تھا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: ہندوستانی ریلوے نے اپنے آپریشن میں کاربن کے اخراج کو 2030 تک ’خالص صفر‘ کرنے کے ہدف کے درمیان 2020-21 میں 6,015 روٹ کلومیٹر ریلوے روٹ کی برق کاری کی، جو اب تک اس معاملے میں ایک سال کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ریلوے نے 2023 تک پورے براڈ گیج روٹ کی برق کاری کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ سنہ 2018-19 میں 5,276 روٹ کلومیٹر برق کاری کا ریکارڈ بنایا گیا۔

وزارت خزانہ نے پیر کے روز سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ’’ہندوستان کا ہدف ہندوستانی ریلوے کو 2030 تک ہندوستانی ریلوے کو ’خالص اخراج‘ کے ساتھ دنیا کی پہلی صد فی صد گرین ریلوے بنانا ہے۔ 2014 کے بعد سے ملک میں ماحول دوست ریلوے کی برق کاری میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزارت نے کہا ہے کہ ہندوستانی ریلوے 2023 تک براڈ گیج روٹ کی 100 فیصد برق کاری کے مشن پر آگے بڑھ رہی ہے اور کووڈ-19 وبا کے چیلنجوں کے باوجود ایک ہی سال میں سب سے زیادہ ریل روٹوں کی برق کاری کی گئی۔


وزارت خزانہ کے مطابق 31 مارچ 2021 تک 64,689 براڈ گیج روٹ کلومیٹر میں سے 45,881 روٹ کلومیٹر (71 فیصد ریل روٹ) کی برق کاری کی جا چکی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ریلوے کے کل الیکٹریفیکیشن کا 34 فیصد کام گزشتہ تین سالوں میں مکمل ہو چکا ہے۔ ریلوے کا بجٹ اب عام بجٹ کے ساتھ ہی وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کیا جاتا ہے۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پچھلے بجٹ میں کہا تھا کہ براڈ گیج روٹ کی برقی کاری یکم اکتوبر 2020 تک 41,548 روٹ کلومیٹر تھی جو 2021 کے آخر تک 46,000 روٹ کلومیٹر (72 فیصد) تک پہنچنے کا امکان ہے۔ 2023 تک ہندوستانی ریلوے کے براڈ گیج روٹ کی صد فیصد برق کاری کی جائے گی۔

ریلوے اسٹیشنوں کی برق کاری سے متعلق وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ہندوستانی ریلوے اسٹیشنوں کو شمسی توانائی سے چلانے کے ہدف کو پورا کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ 31 اکتوبر 2021 تک 1094 ریلوے اسٹیشنوں پرکل ملا کر چھتوں پر 121.47 میگاواٹ شمسی توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت قائم کی جا چکی تھی۔ اس میں وارانسی، کٹرا، نئی دہلی، پرانی دہلی، جے پور، سکندرآباد، کولکتہ اور گوہاٹی جیسے اسٹیشن بھی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔