ہاتھرس واقعہ: ایمس کی رپورٹ میں حیرت انگیز انکشافات

ایمس نے سی بی آئی کو سونپی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 19 سالہ ہاتھرس متاثرہ کے ساتھ جنسی استحصال سے انکار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جنسی تشدد کے دوران لگی چوٹوں کے پیٹرن کافی مختلف ہوتے ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) نے سی بی آئی کو دی گئی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ 19 سالہ ہاتھرس متاثرہ کے ساتھ جنسی استحصال سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ ایسا اس لیے کیونکہ جنسی تشدد کے دوران لگی چوٹوں کے پیٹرن کافی مختلف ہوتے ہیں۔ یہ انکشاف ہاتھرس کی عدالت میں اجتماعی عصمت دری اور قتل کے ملزمین کے خلاف داخل سی بی آئی کی چارج شیٹ سے ہوا ہے۔ ملزمین کے وکیل نے میڈیا کو بتایا کہ عدالت نے فرد جرم کا نوٹس لیا ہے۔

خبر رساں ادارہ آئی اے این ایس نے چارج شیٹ کے 19 صفحات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈاکٹر آدرش کمار کی قیادت میں ایمس کے ملٹی انسٹی ٹیوشنل میڈیکل بورڈ (ایم آئی ایم بی) نے ایجنسی کو اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ ڈاکٹر کمار فورنسک میڈیسن اینڈ ٹاکسی کولوجی کے پروفیسر ہیں۔ ایم آئی ایم بی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ’’جنسی استحصال کے امکان سے انکار نہیں کیا جا سکتا ہے۔ جنسی تشدد کے واقعہ کے دوران لگی چوٹ کا پیٹرن بہت الگ الگ ہو سکتا ہے۔ یہ چوٹوں کی مکمل غیر موجودگی (بیشتر) سے لے کر سنگین چوٹوں (کبھی کبھی) تک ہو سکتی ہے۔ اس معاملے میں چونکہ جنسی استحصال کے لیے رپورٹنگ یا فورنسک جانچ میں تاخیر ہوئی تھی، اس لیے یہ اسباب اندرونی چوٹ کی اہم علامت دکھائی نہیں دینے کے لیے ذمہ دار ہو سکتے ہیں۔‘‘


سی بی آئی نے کہا کہ ایم آئی ایم بی نے یہ بھی پایا کہ متاثرہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ’ہائمن‘ میں کئی پرانے ’ہیلڈ ٹیرس‘ کا بھی تذکرہ ہے۔ سی بی آئی کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ متاثرہ کے مرتے وقت دیا گیا بیان ایک اہم ثبوت تھا۔ یہ دیگر ثبوتوں کو سپورٹ کرتا ہے اور یہ ملزم سندیپ، لو کش، روی اور رامو کے خلاف الزام قائم کرتا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال 14 ستمبر کو ہاتھرس میں چار اعلیٰ ذات کے مردوں نے دلت خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ علاج کے دوران 29 ستمبر کو دہلی کے صفدر جنگ اسپتال میں متاثرہ کی موت ہو گئی تھی۔ پولس نے فیملی کی منظوری کے بغیر متاثرہ کی دیر رات آخری رسوم ادا کر دی تھی۔ حالانکہ افسران نے کہا کہ آخری رسومات فیملی کی خواہش کے مطابق ادا کی گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔