’روس سے خام تیل لینا جاری رکھے گا ہندوستان‘، امریکی ٹیرف پر وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کا بیان
وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کہا کہ ہندوستان روس سے اقتصادی بنیاد پر تیل خریدنا جاری رکھے گا۔ امریکی ٹیرف کے اثرات کو جی ایس ٹی اصلاحات سے کم کیا جائے گا، فیصلہ قومی ضرورتوں پر مبنی ہے

نئی دہلی: مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے صاف الفاظ میں کہا ہے کہ ہندوستان اپنی اقتصادی اور توانائی کی ضروریات کے پیشِ نظر روس سے خام تیل خریدتا رہے گا، چاہے امریکہ کی جانب سے بھاری بھرکم ٹیرف ہی کیوں نہ لگایا گیا ہو۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع رپورٹ کے مطابق، انہوں نے واضح کیا کہ یہ فیصلہ قومی مفاد میں کیا گیا ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
ایک ٹی وی انٹرویو میں وزیر خزانہ نے کہا کہ ہندوستان دنیا کا تیسرا سب سے بڑا تیل صارف ملک ہے اور اپنی تقریباً 88 فیصد ضرورتیں درآمدات کے ذریعے پوری کرتا ہے۔ ایسے میں کچے تیل کی خریداری ایک بڑا زرمبادلہ خرچ ہے، اس لیے ملک کو ہمیشہ وہی فیصلہ لینا ہوگا جو سب سے موزوں ہو۔ ان کے مطابق روسی کچے تیل نے پچھلے تین برسوں میں ہندوستان کو اربوں ڈالر کی غیر ملکی کرنسی بچانے میں مدد دی ہے، جس کا براہِ راست فائدہ معیشت کو ہوا ہے۔
امریکہ کی ٹرمپ حکومت کی جانب سے لگائے گئے پچاس فیصد ٹیرف پر تبصرہ کرتے ہوئے سیتارمن نے کہا کہ اس کے اثرات کو جی ایس ٹی اصلاحات سے کسی حد تک متوازن کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے کئی اشیاء پر بالواسطہ ٹیکس کی شرحوں میں کمی کی ہے تاکہ ٹیرف سے متاثر کاروباری طبقے کو راحت دی جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں یہ فیصلہ خود کرنا ہوگا کہ ہمیں کہاں سے تیل خریدنا ہے اور کس قیمت پر خریدنا ہے۔ یہ قومی خودمختاری اور اقتصادی توازن سے جڑا معاملہ ہے۔‘‘
وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ حکومت ان طبقات کی مدد کے لیے پالیسی اقدامات کر رہی ہے جو امریکی ٹیرف سے براہِ راست متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے مطابق توانائی کی فراہمی میں تسلسل ہندوستان کی ترقی کے لیے بنیادی اہمیت رکھتی ہے، اس لیے کسی بھی دباؤ کے بجائے قومی ضرورت کو مقدم رکھا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برازیل کے صدر لُوئز اناسیو لُولا دا سلوا نے آٹھ ستمبر کو برکس ممالک کی ایک ورچوئل میٹنگ بلائی ہے تاکہ امریکی ٹیرِف کا اجتماعی جواب تیار کیا جا سکے۔ اطلاع کے مطابق پچاس فیصد ٹیرِف کی فہرست میں ہندوستان اور برازیل دونوں سرفہرست ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ روس سے تیل کی درآمد نے نہ صرف ہندوستانی ریفائنریوں کو سستا خام مال فراہم کیا ہے بلکہ اس کے نتیجے میں عالمی منڈی میں قیمتوں کے اتار چڑھاؤ کا اثر بھی محدود ہوا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اگر ہندوستان روس سے درآمد کم کرتا ہے تو زرمبادلہ کا خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے، اس لیے یہ قدم طویل مدتی قومی حکمتِ عملی کے عین مطابق ہے۔
سیتارمن کے اس دوٹوک بیان سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ ہندوستان اپنی توانائی پالیسی میں کسی بھی بیرونی دباؤ کے آگے جھکنے والا نہیں ہے اور آئندہ بھی اپنی ضروریات کے مطابق فیصلے لیتا رہے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔