کیا ہندوستان نے ٹرمپ انتظامیہ کے سامنے ایک بڑا مطالبہ رکھا؟
ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جاری تجارتی مذاکرات 10 فیصد بیس لائن ٹیرف اور آئندہ 16 فیصد اضافی ڈیوٹی پر تعطل کا شکار ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے 2 اپریل کو تمام ممالک سے درآمدات پر عائد کردہ 10فیصد بیس لائن ٹیرف کا مستقبل اب ہندوستان-امریکہ تجارتی معاہدے کے ابتدائی خاکہ کا تعین کرنے کے لیے بات چیت کا مرکز بن گیا ہے۔ اس معاملے سے جڑے ماہرین کے مطابق نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان جاری مذاکرات میں یہ مسئلہ نمایاں طور پر اٹھایا جا رہا ہے۔
مذاکرات سے وابستہ ذرائع کے مطابق ہندوستانی مذاکرات کاروں نے امریکی فریق سے مطالبہ کیا ہے کہ نہ صرف 10 فیصد بیس لائن ٹیرف کو ختم کیا جائے بلکہ 9 جولائی سے مجوزہ 16 فیصد اضافی ڈیوٹی کو بھی نافذ نہ کیا جائے۔ ہندوستان کا موقف واضح ہے کہ اگر امریکا ان ڈیوٹیز کو نہیں ہٹاتا تو اسے بھی امریکی اشیا پر جوابی ٹیرف کو یکساں طور پر جاری رکھنے کا حق حاصل ہوگا۔
ایک سینئر اہلکار نے کہا، "مثالی صورت حال یہ ہو گی کہ جیسے ہی کوئی عبوری معاہدہ طے پا جائے، ہندوستانی سامان پر لاگو 10 فیصد بیس لائن ٹیرف اور 9 جولائی سے عائد ہونے والی 16 فیصد ڈیوٹی کو ایک ساتھ ختم کر دیا جائے۔ بصورت دیگر، ہندوستان کو امریکی سامان پر 26 فیصد کے کل ٹیرف کو جاری رکھنے کا حق بھی حاصل ہو گا۔" ہندوستان نے یہ بھی اشارہ دیا ہے کہ وہ امریکی اشیا کے لیے اپنی منڈی کو مزید کھولنے کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ امریکا اسی جذبے سے جواب دے۔ "ہماری تجارت تکمیلی ہے، مسابقتی نہیں،" ایک اہلکار نے کہا۔
اس دوران ہندوستان کے وزیر تجارت اور صنعت پیوش گوئل بھی 17 سے 22 مئی تک امریکہ میں تھے جہاں انہوں نے اپنے ہم منصب امریکی کامرس سکریٹری اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں کا اثر اب دہلی میں ہونے والی بات چیت میں صاف نظر آرہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔