ہر مہینے 8.5 کروڑ کورونا ٹیکے بن رہے، ریاستوں کو ملے 5 کروڑ، باقی کہاں گئے؟

مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ ملک میں ہر مہینے 8.5 کروڑ کورونا کے ٹیکے بن رہے ہیں۔ لیکن مئی مہینے کا اوسط نکالیں تو ریاستوں کو صرف 5 کروڑ ٹیکے ہی ملے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا ٹیکہ کی کمی صاف نظر آ رہی ہے۔ کئی ریاستوں میں 18 سے 44 سال والے طبقہ کے لیے ٹیکہ کاری روک دی گئی ہے۔ فائزر اور ماڈرنا جیسی کمپنیوں نے ریاستوں کو براہ راست ٹیکہ فروخت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ ٹیکہ کی کمی کے سبب کورونا انفیکشن کی رفتار میں پھر سے تیزی آنے کا اندیشہ بڑھنے لگا ہے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ آخر ملک میں ویکسین کی کمی کیوں ہے۔ مرکزی حکومت اور ٹیکہ بنانے والی کمپنیوں کے اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ہر روز ٹیکے کی 27 لاکھ خوراک تیار ہو رہی ہیں۔ لیکن میڈیا رپورٹ کے مطابق مئی ماہ کے اعداد و شمار دیکھیں تو پہلے تین ہفتے میں اوسطاً 16.2 لاکھ خوراک ہی ہر دن ریاستوں کو ملی ہیں۔

اس مہینے کے آغاز میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں بھی حلف نامہ دے کر کہا تھا کہ ملک میں ہر مہینے 8.5 کروڑ خوراک تیار ہو رہی ہیں۔ حکومت نے بتایا تھا کہ کوویکسن بنانے والی بھارت بایوٹیک ہر مہینے دو کروڑ اور کووی شیلڈ بنانے والی سیرم انسٹی ٹیوٹ ہر مہینے 6.5 کروڑ ٹیکے تیار کر رہی ہے۔ یعنی ہر دن تقریباً 27 لاکھ ٹیکے کی خوراک تیار ہو رہی ہے۔ حکومت نے یہ بھی بتایا تھا کہ جولائی کے آخر تک کوویکسن ہر مہینے 5.5 کروڑ خوراک تیار کرنے لگے گی۔ اس کے علاوہ اسپوتنک ویکسین کی بھی 30 لاکھ خوراک ہر ماہ تیار ہو رہی ہیں اور جولائی کے آخر تک اس کا پروڈکشن بھی 1.2 کروڑ خوراک تک پہنچ سکتا ہے۔


لیکن حکومت کے ہی اعداد و شمار دیکھیں تو 22 مئی تک کووی شیلڈ اور کوویکسن کی 3.6 کروڑ خوراک ہی ملی ہے۔ اور اسے اوسط مانیں تو مئی ماہ میں تقریباً 5 کروڑ خوراک ہی ملیں گی۔ اس کے علاوہ اگر روزانہ اوسط کو دیکھیں تو گزشتہ مہینے کے مقابلے ہر دن دی جانے والی ویکسین خوراک کی تعداد بھی اوسطاً 16.2 لاکھ روزانہ سے گھٹ کر 13 لاکھ خوراک روزانہ پر آ گئی ہے۔

ایسے میں سوال یہی کھڑا ہوتا ہے کہ اگر ملک میں تقریباً 8.5 کروڑ خوراک ہر مہینے تیار ہو رہی ہے، اور ریاستوں کو 5 کروڑ ہی مل رہی ہے، تو باقی کی 3.5 کروڑ خوراک کہاں جا رہی ہیں؟ اتنے بڑے پیمانے پر پروڈکشن کے بعد بھی ویکسین کی قلت کیوں ہے؟ کیا مان لیا جائے کہ ویکسین کی برآمد کی جا رہی ہے؟ کیا اقوام متحدہ کے ’کو ویکس‘ پروگرام کے تحت دوسرے ممالک کو ویکسین ہندوستان سے بھیجی جا رہی ہیں؟ یہ کچھ ایسے سوالات ہیں جن کا جواب فی الحال واضح نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 May 2021, 3:11 PM