’ہندوستان اب سفارتی طور سے الگ تھلگ پڑ گیا ہے‘، مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر کانگریس حملہ آور
سپریا شرینیت نے کہا کہ اب صرف ٹرمپ ہی نہیں بلکہ روس بھی مانتا ہے کہ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ اس معاملے میں وزیر اعظم مودی کی خاموشی کان پھاڑنے والی ہے۔
سپریا شرینیت، تصویر@INCIndia
نئی دہلی: کانگریس نے آج مودی حکومت کی خارجہ پالیسی پر زوردار حملہ کیا اور وزیر اعظم نریندر مودی کو ہند-پاک جنگ بندی معاملے میں ہدف تنقید بنایا۔ کانگریس نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو ناکام بتاتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کے وقار کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ اس تعلق سے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر اندرا بھون میں پارٹی کی سوشل میڈیا و ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ڈپارٹمنٹ کی چیف سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
پریس کانفرنس میں سپریا شرینیت نے کہا کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بار بار دعویٰ کر رہے ہیں کہ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کرائی۔ اب صرف ٹرمپ ہی نہیں، بلکہ روس بھی مانتا ہے کہ انھوں نے جنگ بندی کرائی۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بیرون ملکی لیڈران کے بیانات ہندوستان کی خود مختاری پر حملہ ہے۔ سرینڈر وزیر اعظم کی خاموشی یہ چیخ چیخ کر کہہ رہی ہے کہ انھوں نے دباؤ میں آ کر جنگ بندی کی ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کناڈا جیسے ملک نے ہندوستان کو ’جی-7‘ اعلیٰ سطحی اجلاس کے لیے مدعو نہیں کیا۔ جس پاکستان کو ہندوستان نے 2014 سے پہلے الگ تھلگ کر دیا تھا، وہ اب عالمی اسٹیج پر ہیرو بن کر ابھر رہا ہے۔ مودی حکومت انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ، ایشیائی ڈیولپمنٹ بینک اور عالمی بینک سے پاکستان کو ملنے والی اربوں ڈالر کی مدد کو بھی روکنے میں ناکام رہی ہے۔
سپریا شرینیت نے اس بات پر بھی فکر کا اظہار کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی انسداد دہشت گردی کمیٹی کا نائب سربراہ بنا ہے، جبکہ وہ خود دہشت گردوں کو پناہ دینے والا ملک ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ حافظ سعید، مسعود اظہر جیسے دہشت گردوں کی موجودگی اور اس سے پہلے اسامہ بن لادن کے وہیں پائے جانے کے باوجود بڑے بڑے ملک پاکستان کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں۔ انھوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان جیسے دہشت گرد ملک کی برابری ہندوستان کے ساتھ کی جا رہی ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟
میڈیا سے مخاطب ہوتے ہوئے سپریا شرینیت نے کہا کہ روس نے ہندوستان کی حمایت میں اب تک کھل کر کوئی ٹھوس بیان نہیں دیا ہے، بلکہ پاکستان کے ساتھ وہ ڈھائی بلین ڈالر کا معاہدہ کر رہا ہے۔ انھوں نے چین اور پاکستان کے درمیان بڑھتے قریبی رشتوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ 11 سال اقتدار میں رہنے اور 90 سے زیادہ ممالک کا دورہ کرنے کے باوجود وزیر اعظم مودی کی خارجہ پالیسی ناکام ثابت ہوئی ہے، جس سے آج ہندوستان سفارتی طور سے پوری طرح الگ تھلگ پڑ گیا ہے۔ اگر مودی حکومت کی خارجہ پالیسی درست ہوتی، تو دنیا کے تمام ممالک ہمارے ساتھ مستعدی سے کھڑے رہتے۔
حکومت ہند کے ذریعہ بیرون ملک بھیجے گئے کُل جماعتی نمائندہ وفود سے متعلق بھی کچھ اہم باتیں سپریا شرینیت نے پریس کانفرنس میں رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے نمائندہ وفود کو مختلف ممالک میں بھیجا گیا، لیکن وہ نہ تو ان ممالک کے سربراہان اور نہ ہی اثردار رائے بنانے والوں سے ملاقات کر پائے۔ ان نمائندہ وفود نے صرف میوزیم کا دورہ کیا، کلچرل پروگرام دیکھے اور تصویریں کھنچوائیں، لیکن ہندوستان کے حق میں کوئی ٹھوس بیان حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ انھوں نے بتایا کہ 27 مئی کو ہندوستانی اراکین پارلیمنٹ کے نمائندہ وفد نے کویت پہنچ کر اپنی بات رکھی، اور اگلے ہی دن کویت نے پاکستان پر عائد ویزا پابندی کو ہٹا لیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔