ہندوستان میں کورونا سے ہلاک لاکھوں افراد کی گنتی ہی نہیں ہوئی، رپورٹ میں انکشاف

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہر شماریات کے مطابق موت سے متعلق 3 لاکھ 90 ہزار کا سرکاری ڈاٹا وبا سے ہوئی اموات کی حقیقی تعداد سے بہت کم ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں آفیشیل طور پر کورونا وائرس کے سبب 3 لاکھ 90 ہزار سے زائد اموات درج کی گئی ہیں۔ حالانکہ اپنے چاہنے والوں سے محروم ہونے والے لوگوں، ماہرین صحت اور ماہر شماریات کا کہنا ہے کہ یہ حقیقی نمبر سے بہت کم ہے۔ یہ جانکاری وال اسٹریٹ جرنل نے دی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ماہر شماریات کے مطابق کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں سے متعلق 3 لاکھ 90 ہزار کا سرکاری ڈاٹا کورونا وبا سے ہلاک ہونے والوں کی اصل تعداد سے بہت کم ہے۔

یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلویشن کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں مرنے والوں کی تعداد 10.10 لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے، جو رپورٹ کی گئی تعداد کے تقریباً تین گنا ہے۔ ہندوستان کے ڈیلٹا ایڈیشن کے اثر کو لے کر بھی فکر ظاہر کی گئی ہے۔ ماہرین صحت کا ماننا ہے کہ ہندوستان میں اپریل اور مئی میں سب سے زیادہ معاملے سامنے آئے۔ ہندوستان سب سے پہلے تیز رفتار انفیکشن کی شکل کا پتہ لگانے والا ملک تھا، جس نے دنیا بھر میں دھوم مچا دی ہے۔ یہ برطانیہ میں تیزی سے بڑھ رہا ہے اور امریکہ میں بھی اس سے اہم ویریئنٹ بننے کا اندیشہ ہے۔


وال اسٹریٹ جرنل میں پیش کردہ واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلویشن کے ڈائریکٹر کرسٹوفر مُرے نے کہا کہ کووڈ-19 اور اموات کی ایک بہتر شماری یہ سمجھنے کا ایک بہت اہم حصہ ہے کہ نیا ایڈیشن (ویریئنٹ) کتنا بڑا خطرہ ہے۔ جیسے ہی اپریل میں پورے ہندوستان میں کورونا وائرس کے معاملے تیزی سے بڑھنے لگے، اسی دوران مشرقی ریاست بہار میں ایک 70 سالہ خاتون کی اس کے گھر پر موت ہو گئی۔ کووڈ کے لیے ایک ریپڈ انٹیجن ٹیسٹ پازیٹو رہا تھا اور ایک پھپھڑے کے اسکین میں وائرل نمونیا اور کووڈ انفیکشن کے امکان کا اشارہ ملا تھا۔ لیکن شیلا سنگھ کی موت کو ہندوستان میں کووڈ سے ہونے والی اموات میں شمار نہیں کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شیلا سنگھ جیسے کنبہ کو معاوضہ پانے کے لیے جدوجہد کرنا پڑا ہے، کیونکہ کچھ ریاستوں میں کووڈ-19 متاثرین کے لیے ایک پیمانہ قائم کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔