یوکرین -روس تنازعہ میں حکومت کوہو سکتا ہے ایک لاکھ کروڑ روپے کے محصولات کا نقصان

ہندوستان اگر ڈیزل-پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرتا ہے تو اسے ہر ماہ 8000 ہزار کروڑ روپے کے ریونیو کا نقصان ہو گا۔

 فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اسٹیٹ بینک آف انڈیا گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کی وجہ سے خام تیل کے بازار میں ابال کے سبب 95000 کروڑ روپیے سے ایک لاکھ کروڑ روپیے کے محصولات کا نقصان ہو سکتا ہے۔

اسٹیٹ بینک گروپ کی چیف اکنامک ایڈوائزر سومیا کانتی گھوش کی نگرانی میں تیار کی گئی ایس بی آئی کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین روس تنازعہ کا نتیجہ کچھ بھی ہو، اس کا اثرتمام اجناس اور پراپرٹی مارکیٹ پر پڑے گا۔


رپورٹ میں اس بات کا ذکر کیا گیا ہے کہ عالمی بازار میں خام تیل کی قیمت 100 ڈالر فی بیرل سے اوپر پہنچ گئی ہے۔ اس کے علاوہ قیمتی دھاتوں اور سونے ، پیلیڈیم اور پلیٹینم جیسی دھاتوں کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا۔

ایس بی آئی کی تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر حکومت بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمت میں اضافے کے بعد ہندوستان میں ڈیزل-پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کو روکنے کے لیے ایکسائز ڈیوٹی میں کمی کرتی ہے تو اسے ہر ماہ 8000 ہزار کروڑ روپے کا ریونیو (محصولات) کا نقصان ہو گا۔


رپورٹ کے مطابق’اس طرح اگر اگلے مالی سال (2022-23) میں ڈیزل پیٹرول کی کھپت میں تقریباً 8-10 فیصد کا اضافہ مان لیں، تو حکومت کو سالانہ بنیاد پر 95000 روپےسے ایک لاکھ کروڑ روپیے کی محصولات کا نقصان ہوسکتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یوکرین زرعی مصنوعات کا بڑا برآمد کنندہ ہے۔ بحیرہ اسود میں بحری جہازوں کی آمدورفت متاثر ہوئی تو گندم اور مکے کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔