ہندوستان ٹیکسٹائل کے شعبہ میں عالمی مرکز بن سکتا ہے، ضرورت حکومتی تعاون اور بنیادی ڈھانچے کی ہے: راہل گاندھی

راہل گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کی کپڑا وراثت بہترین ہے، لیکن یہاں کپاس کے بیج اور ٹیکنالوجی کا بیشتر حصہ بیرون ملکی کمپنیوں پر منحصر ہے۔ ملک کے کسانوں و صنعتی مزدوروں کو بہت کم تنخواہ ملتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی ٹیکسٹائل مزدوروں کے ساتھ، تصویر @INCIndia</p></div>

راہل گاندھی ٹیکسٹائل مزدوروں کے ساتھ، تصویر @INCIndia

user

قومی آواز بیورو

لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی نے ہفتہ کے روز ٹیکسٹائل یعنی کپڑا انڈسٹری سے متعلق کچھ اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل سے ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں کپڑا صنعت سے جڑے کچھ لوگوں سے ملاقات کر ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ ملاقات کچھ دنوں پہلے ہوئی تھی اور راہل گاندھی نے اب اس سلسلے میں اپنے خیالات سامنے رکھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مناسب بنیادی ڈھانچہ اور ٹیکسٹائل ویلیو چین میں ہر ہاتھ کو عزت دے کر ہندوستان ایک بار پھر عالمی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا قائد بن سکتا ہے۔

راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان کی کپڑا وراثت بہترین ہے، لیکن یہاں کپاس کے بیج اور ٹیکنالوجی کا بیشتر حصہ بیرون ملکی کمپنیوں پر منحصر ہے۔ ملک کے کسانوں و کپڑا صنعت میں کام کرنے والے مزدوروں کو تنخواہ بہت کم ملتی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ہر 100 کلومیٹر پر ایک نیا فن، ایک نئی داستان مل جاتی ہے۔ لیکن آج ہمارے کپاس کے بیج اور کھیتی کی تکنیک کا بیشتر حصہ بیرون ممالک کی کمپنیوں پر منحصر ہے۔ ہماری سپلائی سیریز بہت بکھری ہوئی ہیں۔‘‘


راہل گاندھی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے کام اور سپلائی سیریز کو سمجھنے کے لیے سوتی کپڑا فروخت کرنے والے ایک دکان کا دورہ بھی کیا۔ راہل بتاتے ہیں کہ ’’میں نے حال ہی میں دہلی واقع ایچ پی سنگھ فیبرکس چلانے والے گھرانے سے ملاقات کی، تاکہ سپلائی سیریز کو سمجھا جا سکے۔ یہ گھرانہ معمولی کپاس کی کلی سے خوبصورت کپڑے تیار کرتا ہے۔‘‘ راہل گاندھی اس گھرانہ سے ہوئی بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ان کا یقین ہے کہ ہندوستان (جو کپڑا صنعت میں چین سے تقریباً 10 گنا پیچھے ہے) ایک بار پھر عالمی کپڑا مرکز بن سکتا ہے، اگر حکومت صحیح ترکیبوں کی حمایت کرے۔ مثلاً سودیشی کپاس میں سرمایہ کاری، مربوط کپڑا سیکٹر بنانا، اور ہندوستان کی قیادت والا عالمی سرٹیفکیشن سسٹم قائم کرنا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔