انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی معاملہ میں الیکشن کمیشن نے مرکزی وزیر کراندلاجے پر کارروائی کی دی ہدایت!

تمل ناڈو پولیس نے شوبھا کراندلاجے پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کا معاملہ درج کیا ہے، ان کے تبصرہ پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ اسٹالن اور دیگر ڈی ایم کے لیڈران نے تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>شوبھا کراندلاجے، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

شوبھا کراندلاجے، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

انتخابی کمیشن نے ڈی ایم کے کے ذریعہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی سے متعلق کی گئی شکایت کی بنیاد پر بدھ کے روز کرناٹک کے چیف الیکٹورل افسر کو مرکزی وزیر و بی جے پی لیڈر شوبھا کراندلاجے کے خلاف مناسب کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی انتخابی کمیشن نے 48 گھنٹے کے اندر اس معاملے پر کارروائی رپورٹ دینے کو بھی کہا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈی ایم کے نے کراندلاجے پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے یکم مارچ کو بنگلورو کے رامیشورم کیفے میں آئی ای ڈی دھماکہ کے لیے تمل ناڈو کے ایک شخص کو ذمہ دار ٹھہرایا جو نامناسب ہے۔ ڈی ایم کے نے اس بیان پر کراندلاجے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ صبح میں الیکشن کمیشن کو دی گئی اپنی شکایت میں ڈی ایم کے نے کہا کہ مرکزی وزیر کے بیان نے تمل ناڈو کے لوگوں کو ’شدت پسند‘ کی شکل میں مشتہر کیا ہے۔


دراصل کراندلاجے نے 19 مارچ کو بنگلورو میں ایک احتجاجی مظاہرہ کے دوران کہا تھا کہ ’’کرناٹک میں نظامِ قانون بدتر ہو گیا ہے۔ تمل ناڈو سے آئے لوگ یہاں بم لگاتے ہیں، دہلی سے آئے لوگ ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ لگاتے ہیں اور کیرالہ سے آئے لوگ تیزاب سے حملے میں شامل تھے۔‘‘ حالانکہ بعد میں انھوں نے اپنے تبصرہ کے لیے معافی مانگی اور کہا کہ وہ اپنا بیان واپس لے رہی ہیں۔

اس درمیان تمل ناڈو کی مدورئی پولیس نے کراندلاجے پر مختلف گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے کا معاملہ درج کیا ہے۔ اس سے قبل کراندلاجے کے تبصرہ پر تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن اور دیگر ڈی ایم کے لیڈران نے تلخ رد عمل ظاہر کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔