اڈانی کیس میں جئے رام رمیش نے آر بی آئی گورنر شکتی کانت اور سیبی کے چیئرمین مادھبی کو لکھا خط

رمیش نے شکتی داس سے معاملے کی جانچ کرنے کو کہا اور پوچھا کہ کیا اڈانی گروپ کو کوئی ضمانت دی گئی ہے کہ اگرغیر ملکی فنڈنگ ​​نہیں ملتی ہے تو ہندوستانی بینکوں سے کہا جائے گا کہ وہ گروپ کو بیل آؤٹ پیکج دیں

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے ہنڈن برگ میں اڈانی گروپ کے خلاف لگائے گئے الزامات کے پیش نظر ریزرو بینک کے گورنر شکتی کانت داس اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ سیبی کے چیئرمین مادھبی پوری بوچ کو ایک خط لکھ کر جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

جئے رام رمیش نے شکتی داس سے معاملے کی جانچ کرنے کو کہا اور پوچھا کہ کیا اڈانی گروپ کو کوئی ضمانت دی گئی ہے کہ اگر غیر ملکی فنڈنگ ​​نہیں ملتی ہے تو ہندوستانی بینکوں سے کہا جائے گا کہ وہ گروپ کو بیل آؤٹ پیکج دیں، بینکوں کو مجبور نہیں کیا جائے گا۔


انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک کو دو پہلوؤں کو دیکھنا چاہئے اور بتانا چاہئے کہ ہندوستانی بینکنگ سسٹم میں اڈانی گروپ کا حقیقی خطرہ کیا ہے اور اگر گروپ کو غیر ملکی فنڈنگ ​​میں کمی آتی ہے تو اس بدترین صورتحال سے نمٹنے کے لئے کیا منصوبہ ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ پچھلے پندرہ دن میں اڈانی گروپ کی کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں زبردست گراوٹ آئی ہے۔ گروپ پر شیئرز میں دھاندلی اور دھوکہ دہی کا الزام لگایا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی جاننے کی کوشش کی کہ قومی اہمیت کے مالیاتی ادارے جیسے لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا، اڈانی گروپ کی ایکویٹی کو بلک میں کیوں خرید رہے تھے، جب کہ زیادہ تر نجی فنڈز کے پاس کوئی بنیاد نہیں تھی۔


اس سلسلے میں سیبی کے سربراہ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ اس پورے واقعہ کی جامع، منصفانہ اور مکمل انکوائری ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اس طرح کے الزامات کو اگر قریب سے نہیں دیکھا گیا تو ایک ناکامی تصور کیا جائے گا اور ہمارے کارپوریٹ گورننس اور مالیاتی ریگولیٹرز پر منفی اثر پڑے گا، جس سے عالمی سطح پر فنڈز اکٹھا کرنے کی ہماری صلاحیت متاثر ہوگی۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔