راجستھان میں ابھی سے گرمی کا ستم شروع، فروری میں ہی مئی-جون جیسی تپش، پارہ 34 ڈگری کے پار

جئے پور، اجمیر، الور، باڑمیر، بیکانیر، بھیلواڑا، بوندی، چورو، جودھپور، پیلانی، سیکر، گنگا نگر، اودے پور سمیت کئی شہروں میں دن میں درجہ حرارت معمول سے اوپر درج کیا جا رہا ہے۔

گرمی، تصویر آئی اے این ایس
گرمی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ابھی فروری مہینہ ختم بھی نہیں ہوا ہے اور راجستھان میں پارہ 34 ڈگری کے پار پہنچ گیا ہے۔ راجستھانی عوام کو اس بار ہولی سے پہلے ہی شدید گرمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور آنے والے دنوں میں اس کی شدت میں مزید اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے دھیرے دھیرے گرمی بڑھ رہی ہے اور ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ اس بار مارچ کے پہلے ہفتہ میں درجہ حرارت کچھ شہروں میں 40 ڈگری سلسیس تک پہنچ سکتا ہے۔

محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ شمالی ہند میں ایک کم رفتار کا مغربی تلاطم سرگرم ہوگا جس کے بعد ہوا کی سمت مغرب کی طرف ہو جائے گی اور پاکستان سے آنے والی ہواؤں کے سبب درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہوگا۔ محکمہ موسمیات سنٹر جئے پور کا کہنا ہے کہ فضا میں نمی کم ہونے سے دن میں گرم ہوائیں بھی چلنا شروع ہو گئی ہیں، جس کے بعد جئے پور، اجمیر، الور، باڑمیر، بیکانیر، بھیلواڑا، بوندی، چورو، جودھپور، پیلانی، سیکر، گنگا نگر، اودے پور سمیت کئی شہروں میں دن میں درجہ حرارت معمول سے اوپر درج کیا جا رہا ہے۔


راجستھان میں اس بار لوگوں کو ہولی سے پہلے ہی گرمی کا سامنا کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟ اس سوال پر ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ تیز گرمی کے پیچھے تیز رفتار والا مغربی تلاطم (پیدا نہ ہونا) ہے جس کی وجہ سے آندھی چلتی ہے اور ژالہ باری و بارش بھی ہوتی ہے۔ ان تلاطم کے سبب مارچ-اپریل میں درجہ حرارت کنٹرول میں رہتا ہے، لیکن راجستھان سمیت شمالی ہند کے پنجاب، ہریانہ، دہلی، مغربی اتر پردیش کے علاقوں میں گزشتہ کافی وقت سے تلاطم کا کوئی اثر نہیں دیکھا گیا ہے جس کی وجہ سے گرمی میں شدت پیدا ہو گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔