بہار، مغربی بنگال اور تریپورہ میں 40 فیصد خواتین کی 18 سال سے کم عمر میں ہو گئی شادی!

این ایف ایچ ایس-5 سروے رپورٹ کے مطابق 15 سے 19 سال کی عمر کے درمیان ہی تریپورہ کی 21.9 فیصد، مغربی بنگال کی 16.4 فیصد، آندھرا پردیش کی 12.6 فیصد لڑکیاں ماں بن چکی تھیں یا حاملہ ہو گئی تھیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

تنویر

کم عمر میں شادی کرنے کے خلاف بھلے ہی قانون موجود ہیں، لیکن پھر بھی ہندوستان میں 18 سال سے کم عمر کی لڑکیوں کی شادی عام بات بن گئی ہے۔ ایسے کئی معاملے سامنے آ چکے ہیں جب نابالغ لڑکیوں کی شادی چھپ چھپا کر کی جاتی ہے اور کسی کو کچھ پتہ نہیں چلتا۔ اس سلسلے میں ایک سروے رپورٹ سامنے آئی ہے جس نے انکشاف کیا ہے کہ بہار، مغربی بنگال اور تریپورہ جیسی ریاستوں میں 40 فیصد خواتین کی شادی 18 سال سے کم عمر میں ہو گئی۔ یہ رپورٹ حیران کرنے والی ہے، کیونکہ کم عمری میں شادی کرانا قانون میں جرم ٹھہرایا گیا ہے، گویا کہ جرم ہو رہا ہے اور انتظامیہ اس کے خلاف کارروائی نہیں کر پا رہی۔

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس) نے مذکورہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں ہندوستان کی 22 ریاستوں اور مرکز کے ماتحت علاقوں کو دائرے میں لیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق شادی کے لیے عمر کی قانونی حد 18 سال متعین ہے، پھر بھی مغربی بنگال کی 41.6 فیصد، بہار کی 40.8 فیصد اور تریپورہ کی 40.1 فیصد خواتین کی شادیاں 18 سال سے پہلے ہی ہو گئیں۔ اس سروے میں 20 سے 24 سال کی شادی شدہ خواتین کو شامل کیا گیا تھا جنھوں نے بتایا کہ وہ 18 سال سے پہلے ہی رشتہ ازدواج میں منسلک ہو گئیں۔


رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ 15 سے 19 سال کی عمر کے درمیان ہی تریپورہ کی 21.9 فیصد، مغربی بنگال کی 16.4 فیصد، آندھرا پردیش کی 12.6 فیصد، آسام کی 11.7 فیصد، بہار کی 11 فیصد لڑکیاں یا تو ماں بن چکی تھیں یا حاملہ ہو گئی تھیں۔ این ایف ایچ ایس-5 کے تحت یہ سروے 6.1 لاکھ گھروں میں ہو رہا ہے جس میں خواندگی کے ذریعہ سے آبادی، صحت، فیملی پلاننگ اور غذائیت سے متعلق اسباب پر تفصیلات جمع کی جا رہی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔